تخت بھائی کے علاقے میں تعمیراتی کام کے دوران مجسمہ برآمد ہوا لیکن جن مقامی شہریوں کو یہ مجسمہ ملا انہوں نے اسے توڑ دیا۔ محکمہ آرکیالوجی نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ٹوٹے پھوٹے مجسمے کو تحویل میں لے کر توڑنے والے افراد کو گرفتار کر لیا اور تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ڈائریکٹر آرکیالوجی ڈاکٹر عبدالصمد نے کہا کہ ماہرین کی رپورٹ آنے کے بعد معلوم ہوگا مجسمے کی تاریخی حیثیت کیا ہے۔
تخت بھائی کی تاریخی حیثیت
تخت بھائی کو تخت بائی یا تخت بہائی بھی کہتے ہیں۔ یہ علاقہ بدھا تہذیب کی باقیات پر مشتمل مقام ہے جو اندازاً ایک صدی قبلِ مسیح سے تعلق رکھتا ہے جہاں سے بدھا تہذیب کی باقیات ملتی رہتی ہیں، اسی لیے اس مقام کو 1980 میں یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا۔
سری لنکا، کوریا اور جاپان سے بدھ مت کے پیروکار اس علاقے کا دورہ کرتے اور عبادت کرتے ہیں۔ ایک پہاڑی پر واقع ہونے کی وجہ سے اسے تخت کہتے ہیں اور ساتھ ہی دریا بہنے کی مناسب سے بہائی کہتے ہیں۔