تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو تحصیل سالارزئی کے پہاڑی علاقے دانقول میں جے یو آئی (ف) کے مقامی رہنماؤں کے زیر اہتمام جرگے میں خواتین کے پکنک مقامات پر جانے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
تاہم مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے جرگے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے حکام سے جرگہ ارکان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جرگے کے ارکان نے نہ صرف مقامی خواتین کی توہین کی بلکہ حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے کی بھی کوشش کی۔
مسلم لیگ (ن) کے صوبائی نائب صدر شہاب الدین خان نے جرگے کے فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیا۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جرگے کے نادان فیصلے نے انہیں بری طرح مایوس کیا، یہ فیصلہ غیر قانونی اور خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے حکام سے کہا کہ وہ اس مسئلے کا نوٹس لیں تاکہ مستقبل میں ایسے غیر قانونی فیصلوں سے بچا جا سکے۔
متعدد سماجی کارکنوں نے بھی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جرگے کے فیصلے پر تنقید کی۔
انہوں نے سوال کیا کہ جرگہ کے ارکان کو اس جدید دور میں خواتین پر ایسی غیر قانونی پابندی لگانے کا اختیار کس نے دیا ہے؟
واجد خان، عثمان شاہ، لیاقت علی خان، اصغر خان، عثمان خان، عزیز خان، خالد خان، محمد ایوب خان اور دیگر نے جرگے کے فیصلے کو بنیادی انسانی حقوق اور آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔
ان میں سے کچھ نے اس فیصلے کو خواتین کو پتھر کے زمانے میں پیچھے دھکیلنے کی کوشش قرار دیا اور حکومت سے جرگے کے غیر قانونی فیصلے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر حمزہ ظہور نے کہا کہ ضلع کے کسی بھی علاقے میں خواتین کو سیاحتی مقامات پر جانے سے روکنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ 'انتظامیہ نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ جرگہ کے اراکین نے کن حالات میں فیصلہ سنایا'۔
ڈی پی او عبدالصمد خان نے یہ بھی کہا کہ خواتین کو علاقے میں پکنک مقامات پر جانے سے کوئی نہیں روک سکتا۔