اپنے خطاب میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ افسوس چیف الیکشن کمشنر پر ہے جس نے بددیانتی کی اور ن لیگ کو جتوانے کی پوری کوشش کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کا حکم تھا ریاستی مشینری کی مداخلت نہیں ہوگی، انہوں نے ایف آئی آر کاٹیں، ریاستی مشینری استعمال کی۔ پنجاب میں جیسا الیکشن کرایا ایسے ہی الیکشن کرانے ہیں تو بحران بڑھے گا۔ ایک ہی راستہ ہے اور وہ صاف اور شفاف الیکشن ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعدروپیہ مضبوط ہوناچاہیے تھا لیکن مزید گرگیا۔ جب سے یہ آئے ہیں زرمبادلہ کے ذخائر آدھے رہ گئے ہیں۔ خدشہ ہے کہ واپڈا کو ڈیم بنانے کے لیے اب پیسے نہیں ملیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان دیوالیہ ہونے والے ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ منفی کر دی ہے۔ ریٹنگ منفی ہونےکا مطلب ہمیں قرضے بھی مہنگے ملیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں پتہ تھا یہ لوگ کیوں اقتدار میں آنا چاہتے تھے، آتے ہی ان لوگوں نے 1100 ارب روپے کے مقدمات ختم کرا دیے۔ میں ان کے 1100 ارب روپے کے کیسز ختم کرانے کے خلاف سپریم کورٹ جا رہا ہوں۔
انہوں نےکہا کہ عالمی مہنگائی تو پچھلی گرمیوں سے شروع ہوگئی تھی، جب ہم کہتے تھے عالمی مہنگائی ہے تو یہ لانگ مارچ نکالتے تھے، میں نے اور شوکت ترین نے سمجھانے کی کوشش کی، ہم نے سمجھایا کہ حکومت گرائی گئی تو معیشت نہیں سنبھالی جائے گی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ آج قوم میں شعور آگیا ہے۔ کوئی بھی سمجھتا ہے کہ وہ بند کمرے میں ملک کے مستقبل کا فیصلہ کر لے گا تو غلط فہمی میں نہ رہے، یہ قوم حقیقی آزادی کیلئے نکلی، قوم میں کبھی ایسا جذبہ نہیں دیکھا۔ جو بھی مینڈیٹ چوری کی کوشش کریگا، انہیں شکست ہوگی۔ ایک راستہ شفاف الیکشن ہےعوام کو فیصلہ کرنے دیں کس کو حکمرانی دینا چاہتے ہیں۔