امریکی وزرات خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ افغان طالبان یہ ہر صورت یقینی بنائیں کہ ان کا ملک دہشتگرد حملوں کے لیے استعمال نہ ہو اور وہ اپنی سرزمین کو دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں نہ بننے دیں۔
ترجمان نے کہا کہ افغانستان کو دہشتگرد حملوں کے لیے محفوظ مقام کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ دہشتگردی کو روکنا طالبان کی ذمہ داری ہے۔
گزشتہ روز آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت ہونے والی کورکمانڈرز کانفرنس نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اوردیگر دہشتگرد گروپوں سے ملکی سلامتی کو خطرہ ہے۔
پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت نے افغانستان سے کیے جانے والے دہشتگردوں حملوں پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ کور کمانڈرز کانفرنس نے ایک پڑوسی ملک میں کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر گروہوں کو کارروائی کی آزادی، دہشت گردوں کے پاس جدید ترین ہتھیاروں کی دستیابی کو نوٹ کیا گیا اور فورم نے کہا کہ دہشت گردوں کے پاس جدید ترین ہتھیار پاکستان کی سلامتی متاثر کرنے کی بڑی وجوہات ہیں۔
واضح رہے کہ خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان پاکستانی شہریوں کے قتل میں ملوث دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن چکا۔
وزیردفاع خواجہ آصف نے پاک افغان تعلقات بارے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان دوحہ معاہدے کی پاسداری بھی نہیں کر رہا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا ہے کہ پاکستان میں50 سے 60 لاکھ افغان شہریوں کو 40 سے 50 سال سے حقوق کے ساتھ پناہ میسر ہے لیکن اس کے برعکس پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو افغان سر زمین پر پناہ گاہیں میسر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ صورت حال مزید جاری نہیں رہ سکتی۔ پاکستان اپنی سرزمین اور شہریوں کے تحفظ کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے گا۔
دو روز آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بھی کوئٹہ گیریژن کے دورے کے موقع پرکہا تھا کہ مسلح افواج کو افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی محفوظ پناہ گاہوں اور آزادانہ دہشت گرد کارروائیوں پر شدید تحفظات ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ژوب حملے میں زخمی ہونے والے جوانوں کی عیادت کی اور حملے کے شہدا کو بھرپور انداز میں خراج عقیدت پیش کیا۔
آئی ایس پی آر نے جاری کردہ بیان میں بتایا کہ دورے کے موقع پر آرمی چیف عاصم منیر کو حالیہ دہشتگرد حملوں پر بریفنگ دی گئی۔
بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج کو افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کو محفوظ پناہ گاہوں اور آزادانہ کارروائی پر شدید تحفظات ہیں۔ توقع ہے کہ افغان حکومت اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گی۔ حکومت دوحہ معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنائے۔
پاک فوج کے سپہ سالار نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی میں افغان شہریوں کی شمولیت پر تشویش ہے۔ اس امر کو فوری طور پر حل کیا جانا چاہیے۔یہ دہشتگرد حملے ناقابلِ قبول ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف آپریشن بلاامتیاز جاری رہے گا اور مسلح افواج ملک سے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گی۔