ایک ہی گھر کی پانچ بہنیں افسر: ’بیٹیوں کے باپ ہونے کے ناطے دباؤ تو تھا لیکن قبول نہیں کیا، نتیجہ آپ کے سامنے ہے‘

09:55 AM, 18 Jun, 2020

نیا دور
سی ایس ایس 2019 کا حتمی نتیجہ گذشتہ روز سنا دیا گیا ہے جس میں 214  امیدوار کامیاب ہو کر مختلف آسامیوں پر تعینات ہو سکے ہیں۔ ایسے میں ایک خاندان کی فخریہ کہانی ایسی ہے جن کی پانچ بیٹیوں نے منفرد ریکارڈ قائم کیا ہے۔  شیر خاندان جس کی پانچوں کی پانچوں بیٹیاں اب سی ایس پی افسران بن چکی ہیں۔ضحیٰ شیر ملک  ان سب بہنوں میں سب سے چھوٹی بہن اور تازہ ترین سی ایس ایس 2019 کا امتحان پاس کرنے والی خاندان کی بیٹی  ہیں۔

شیرسسٹرز کہلائی جانے والی یہ پانچ بہنیں اس وقت ملک کی اعلیٰ ترین سپیرئیر سروسز میں تعینات ہوچکی ہیں۔

شیر سسٹرز کون ہیں؟

ان پانچ بہنوں کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ہری پور سے ہے۔ ان کے والد  کا نام ملک رفیق اعوان اور والدہ خورشید بیگم ہیں۔ ان کی  بیٹیوں نے راولپنڈی کے مشہور کانونٹ سکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ ضحیٰ شیر ملک  ان سب بہنوں میں سب سے چھوٹی بہن اور تازہ ترین سی ایس ایس 2019 کا امتحان پاس کرنے والی خاندان کی بیٹی  ہیں۔ سی ایس ایس 2019  کے نتائج کے مطابق وہ اوایم جی گروپ آفس مینجمنٹ گروپ  کے تحت تعینات ہوں گی۔  ضحیٰ کے والد نے بتایا کہ  انھوں نے این ڈی یو اسلام آباد سے انٹرنیشنل ریلیشنز میں ماسٹرز کر رکھا ہے جبکہ وہ ایک ریڈیو پروگرام کی میزبان تھیں۔

شیر سسٹرز کا سی ایس ایس کا سفر کیسے شروع ہوا؟

سب سے بڑی بہن لیلیٰ ملک شیر نے سنہ 2008 میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کیا تھا جس کے بعد یہ سلسلہ چل نکلا۔  بی بی سی کے مطابق لیلیٰ ملک شیر اس وقت کراچی میں انکم ٹیکس کے محکمے میں ڈپٹی کمشنر کے فرائض ادا کر رہی ہیں۔ انھوں نے 21 سال اور کچھ دن کی عمر میں سی ایس ایس کے امتحان میں کامیابی حاصل کر کے پاکستان کی سب سے کم عمر سی ایس پی افسر بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

اس کے بعد شیریں ملک شیر کی باری آتی ہے جو آج کل نیشنل ہائی وے اتھارٹی اسلام آباد میں ڈائریکٹر ہیں۔ تیسری بہن سسی ملک شیر ڈپٹی ایگزیکٹو سی ای او چکلالہ کینٹ راولپنڈی ہیں اور پھر ماروی ملک شیر جو بطور ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ایبٹ آباد فرائض ادا کر رہی ہیں۔ ان بچیوں کے والد ملک رفیق اعوان واپڈا سے ایس ڈی او ریٹائرڈ ہیں۔ ان کی آبائی رہائش تو ضلع ہری پور میں ہے مگر ایک عرصے سے وہ راولپنڈی میں مقیم ہیں۔

شیر سسٹرز کے والد ملک رفیق اعوان کی نیا دور سے بات چیت

انکے والد جو کہ ایس ڈی او واپڈا ریتائرڈ ہیں سے جب نیا دور نے بات کی تو محسوس ہوا کہ وہ انٹرویوز اور مبارکبادی ٹیلی فونز سن سن کر اب تھک چکے ہیں تاہم بچے کی کامیابی پر باپ کی خوشی انکے لہجے سے عیاں تھی۔  نیا دور سے بات کرتے ہوئے کہا کہ  ضحیٰ ملک شیر میری پانچویں بیٹی ہے۔ انٹرنیشنل ریلیشنز میں ماسٹرز کیا ہوا ہے۔ ہم سب نے اسکا ساتھ تو دیا ہی ہے گھر میں ایک ماحول بھی تھا لیکن اس بچی نے بھی بہت محنت کی ہے۔ ہر کامیابی کے پیچھے امیدوار نے ہی محنت کرنا ہوتی ہے باقی سب تو اسباب ہی پیدا کر سکتے ہیں۔

میری اہلیہ نے ہمیشہ پڑھائی کے معاملے میں غصہ کرنے کی بجائے ڈسپلن قائم کیا۔ یہ سسٹم تھا پورا۔ جو آپ سب کو ایک ہی سانچے میں ڈھال دیتا ہے۔

انہوں نے نیا دور کے اس سوال کے جواب میں کہ آیا ضحیٰ نے بھی دیگر امیدواروں کی طرح کسی اکیڈمی سے تیاری کی تو انہوں نے ہنستے ہوئے ہمارا گھر ہی ایک منی اکیڈمی ہے اب تو لیکن بہنیں تو اپنی پوسٹنگ پوانتس پر ہیں لیکن مکمل رہنمائی ہوتی ہے تاہم انہوں نے رہنمائی کے لئے مختلف تجربہ کار اساتذہ سے بھی استفادہ کیا۔

جب نیا دور نےپوچھا کہ کہ کہا جا رہا ہے کہ آپ کی بیٹوں نے تو سی ایس ایس کا منتر ہی سیکھ لیا ہے جس پر انہوں نے کہا کہ  سی ایس ایس کا کوئی کوڈ نہیں جیسا کہا جا رہا ہے کہ ان بہنوں نے کوئی طریقہ سیکھ لیا ہے۔

یہ محنت ہے اور بھرپور محنت۔ انہوں نے دیگر امیدواروں کے لئے بھی دعا کی کہ  اللہ سب کو کامیابیاں عطا کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاشرے میں جب بیٹیاں پیدا ہوں تو بلاوجہ دباؤ بڑھا دیا جاتا ہے لیکن دیکھیئے ہم نے کوئی دباؤ قبول نہیں کیا، نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ انہوں نے خوشی سے کہا کہ میں الحمد اللہ ایک پراوڈ فادر ہوں۔

 
مزیدخبریں