رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر نے میڈیا کو بتایا کہ سیکٹر جی-9 میں تقریباً 100 کیسز یومیہ رپورٹ ہو رہے تھے لیکن سمارٹ لاک ڈاؤن لگانے سے کیسز کی تعداد 8-9 کیسز روزانہ تک گر گئی۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ یہ صرف لاک ڈاؤن کا فائدہ ہے جس کے ذریعے لوگوں کی نقل و حرکت کو محدود کردیا گیا تھا۔
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ کسی شخص کو لاک ڈاؤن کے زیر اثر علاقے میں غیر ضروری طور پر اندر یا باہر جانے کی اجازت نہیں تھی اور اس مہلک وائرس کی انسان سے انسان میں منتقلی کا امکان روکنے کے لیے نقل وحرکت کو بھی روکا گیا۔
دوسری جانب ملک میں گذشتہ روز 5 ہزار 785 نئے کیسز اور 133 اموات رپورٹ ہوئیں جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 57 ہزار 738 جبکہ اموات 3 ہزار 33 تک جا پہنچیں۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے اس بات پر زور دیا کہ وائرس کا پھیلاؤ کم سے کم کرنے کے لیے عالمی ادارہ صحت کی تجاویز پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔
یہاں یہ بات مدِنظر رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے وائرس کی منتقلی روکنے کے لیے 15 دن کے وقفے سے 15 دن کے لاک ڈاؤن کی تجویز دی تھی۔