سرکاری حکام کے مطابق ان واقعات میں ایک راہگیر ہلاک اور دیگر افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نجی گارڈز سمیت 250 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ ٹی ایل پی اور پی ایس پی سربراہان کے خلاف ایف آئی آرز میں دفعات 147، 148، 149، 302، 452، 427، 337 اے (ا)، 324 اور 7 اے ٹی اے شامل کی گئی ہیں۔
پولیس کے ترجمان نے جاری بیان میں بتایا کہ فائرنگ اور پُرتشدد واقعات پر چار مقدمات درج کیے گئے ہیں، الیکشن کمیشن کے پریزائڈنگ افسران (پی او) کی شکایت پر دو مقدمات درج کیے ہیں جبکہ لانڈھی اور کورنگی پولیس کی جانب سے سرکاری مدعیت میں دو مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ پولیس نے 258 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے جس میں ہنگامے کے دوران موجود نجی سیکیورٹی گارڈز بھی شامل ہیں۔
لانڈھی پولیس نے ایک فرسٹ انفارمشین رپورٹ (ایف آئی آر) 65 سالہ راہگیر سیف الدین کے قتل اور دیگر زخمیوں کے حوالے سے پی ایس پی اور ٹی ایل پی کے سربراہوں کے خلاف رجسٹر کی ہے۔
ایس ایچ او محمد امین مغل کی پیٹرولنگ کے دوران پی ایس پی اور ٹی ایل پی کے کارکنوں کے درمیان مسلسل جھگڑے جاری تھے تاہم 5 بجے ٹی ایل پی کے مسلح کارکنان سعد رضوی کی سربراہی میں متعدد گاڑیوں میں لانڈھی 4 سے لانڈھی 6 پر پہنچے جہاں پر پی ایس پی کے کارکنان موجود تھے۔
ٹی ایل پی کے کارکنان نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک راہگیر جاں بحق جبکہ متعدد دیگر زخمی ہوگئے جبکہ فائرنگ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
دوسری طرف، پی ایس پی کارکنان نے بھی مصطفیٰ کمال کی سربراہی میں فائرنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد لوگ زخمی ہوئی جنہیں مختلف ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔
لانڈھی پولیس نے پی او شاہد علی کی شکایت پر ایک اور ایف آئی ار پی ایس پی سربراہ مصطفیٰ کمال اور 50 سے 60 دیگر لوگوں کے خلاف دہشت گردی اور دیگر دفعات کے تحت درج کی ہے۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ تقریباً 50 سے 60 لوگ مصطفیٰ کمال کی سربراہی میں لانڈھی 6 پر پولنگ اسٹیشن پر پہنچے، جنہوں نے الیکشن کے عملے کو مارا اور انہیں گالیاں بھی دیں۔
مزید بتایا گیا کہ انہوں نے الیکشن میٹریل کو بھی پھاڑ دیا، انہوں نے پولنگ اسٹیشن کے باہر کھڑے لوگوں کو بھی مارا اور فائرنگ بھی کی جس سے عملے میں خوف و ہراس پھیل گیا، پولیس انتخابی عمل کی رکاوٹ کی اطلاع پر فوری طور پر پہنچ گئی اور انہیں منتشر کیا۔
تیسری ایف آئی آر بھی لانڈھی میں پی او غلام ہاشم کی شکایت پر درج کی گئی، جس میں پی ایس پی کے تقریباً 400 سے 500 کارکنان پر دہشت گردی اور دیگر مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔
شکایت کنندہ پی او نے بتایا کہ وہ لانڈھی پی ایس 51 میں اپنی ڈیوٹی کررہے تھے کہ 4 بج کر 30 منٹ پر پی ایس پی کے 400 سے 500 کارکنان آئے۔
چوتھی ایف آئی آر کورنگی پولیس اسٹیشن میں سرکاری مدعیت میں دفعہ 147، 149 اور دیگر متعلقہ قوانین کے تحت درج کی گئی ہے۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ تقریباً 20 سے 25 مسلح اور ڈنڈے تھامے افراد کورنگی نمبر ڈھائی کے پولنگ اسٹیشن پر پہنچے، واقع کی اطلاع ملنے پر پولیس فوری طور پر موقع پر پہنچی اور 5 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا جبکہ دیگر بھاگ گئے۔