عدالت نے عامر لیاقت حسین کا پوسٹ مارٹم کرانے کا حکم دیدیا

11:39 AM, 18 Jun, 2022

نیا دور
کراچی کی عدالت نے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کا پوسٹ مارٹم کروانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ جسم کے اندرونی حصوں کا جائزہ لئے بغیر ان کی موت کا تعین نہیں کیا جا سکتا۔

تفصیل کے مطابق کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کیلئے شہری کی دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت میں پیش کی گئی پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ جسم کے اندرونی حصوں کا جائزہ لیےبغیرموت کاتعین نہیں ہوسکتا۔

سرکاری وکیل نے بتایا کہ مرحوم کے ورثا کو کسی پر شبہ نہیں اور وہ پوسٹ مارٹم کرانانہیں چاہتے ہیں۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جس کو سنا دیا گیا۔ عدالت نے عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کرانے کا حکم دے دیا۔ پولیس کو عدالتی حکم پر عمل درآمد کروانے کی ہدایت کی گئی۔

سماء ٹی وی کے مطابق درخواست گزار عبدالاحد کے وکیل ارسلان راجہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ عامر لیاقت کی اچانک پراسرار موت ہوئی ہے اور معروف ٹی وی ہوسٹ اور سیاست دان تھے۔

بیرسٹر ارسلان راجہ کا کہنا تھا کہ عامر لیاقت کی اچانک موت سے ان کے مداحوں میں شکوک و شبہات ہیں اور شبہ ہے کہ عامر لیاقت کو جائیداد کے تنازع پر قتل کیا گیا ہے اور ان کے پوسٹ مارٹم کیلئے خصوصی بورڈ تشکیل دیا جائے۔

واضح رہے کہ عامر لياقت حسين کی نماز جنازہ پوليس کی جانب سے پوسٹ مارٹم کروانے کے اصرار کی وجہ سے تاخير کا شکار ہوئی، پوليس حکام کا موقف تھا کہ موت کی وجہ کا تعين نہ ہونے کی وجہ سے پوسٹ مارٹم ضروری ہے۔

عامر لياقت کے اہل خانہ نے عدالت سے رجوع کيا تھا اورجوڈيشل مجسٹريٹ کے ہمراہ پوليس سرجن کی جانب سے معائنہ کرنے کے بعد ميت ورثا کے حوالے کردی تھی۔

عامر لياقت حسين نے انتقال سے پہلے آخری گفتگو کس سے کی اور وہ کس سے رابطے ميں تھے، پوليس حکام نےعامر لياقت کا موبائل فون ، ٹيبلٹ اور ليپ ٹاپ تحويل ميں لے کرفارنزک کے لئےبھيج ديئے ہیں جن کی رپورٹ 15 روز میں متوقع ہے۔

اس سے قبل پولیس کی جانب سے ایک لیٹرجاری کیا تھا اور چھیپا سردخانے کی انتظامیہ سے کہا تھا کہ عامر لیاقت حسین کی میت پوليس کےعلاوہ کسی کے حوالے نہ کی جائے، پولیس نےعامر لیاقت کی میت ورثا کو دینے سے بھی روک دیا تھا۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ عامر لیاقت حسین کی میت ایک معمہ بن چکی ہےاوران کی موت کے حوالے سے تاحال وضاحت نہیں مل سکی، یہ ہائی پروفائل کیس ہےاور پولیس نے اس حوالے سے مزید تحقیقات کرنی ہیں، کارروائی مکمل کرنا چاہتے ہيں۔
مزیدخبریں