کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر کی قسمت کا فیصلہ ان کی عوام کو کرنے دیا جائے اور بھارت نے جو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی ہے اس کی مذمت کرتے ہیں اور بھارت فوری طور پر کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرے۔
تفصیلات کے مطابق کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کی میزبانی میں ملک کی بائیں بازو کی جماعتوں کی کل جماعتی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان مزدور کسان پارٹی، پاکستان انقلاب پارٹی، پاکستان نیشنل پارٹی، عوامی تحریک، عوامی جمہوری پارٹی، جئے سندھ محاذ، پاکستان مزدور محاذ، جموں کشمیر نیشنل پارٹی، جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی، حقوق خلق پارٹی اور پاکستان سرائیکی پارٹی کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل امداد قاضی، نیشنل پارٹی کے سینیٹر طاہر بزنجو، کے علاوہ قاسم میر جت، نثار شاہ، بابا جان اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ کل جماعتی کانفرنس کا مقصد ہے کہ ملک کے محنت کش عوام مزدوروں اور کسانوں کیلئے متبادل سیاسی نکتہ نظر تیار کیا جائے۔ اجلاس میں سولہ جماعتوں نے اپنا نکتہ نظر رکھا۔
اجلاس میں قراردادیں پاس کرکے مطالبہ کیا گیا کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کی جائے۔ گلگت بلتستان میں انسداد دہشت گردی اور فورتھ شیڈول کا خاتمہ کیا جائے۔ سرائیکی عوام خواہشات کے مطابق انہیں علیحدہ حیثیت دی جائے۔ پانی چوری کو روکا جائے اور پانی کی کمی یا اضافے کو برابری کی بنیاد پر تقسیم کیا جائے۔
ان جماعتوں نے مطالبہ کیا کہ بند صنعتوں کو بحال کرکے نجکاری کو روکا جائے۔ کم عمر بچوں کی شادیوں کے قوانین پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے۔ سمندر پار پاکستانیوں کے ملک میں مسائل کو حل کیا جائے۔ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث خشک سالی میں اضافہ ہو رہا ہے ،اس لئے تمام ڈیمز کے بڑے منصوبے ختم کرکے چھوٹے ڈیم بنائے جائیں، یوکرین جنگ ختم کی جائے اور تمام غیر ملکی فوجوں کو نکالا جائے۔
اجلاس میں مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بائیں بازو کی پارٹیوں کا ایک متبادل بیانیہ تیار کرنا اس کانفرنس کا اولین مقصد ہے کہ ملک کے اندر محنت کش عوام، مزدوروں اور کسانوں کا کوئی متبادل نقطہ نظر تیار کیا جائے۔ کانفرنس میں شریک سولہ جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ملک کی موجودہ صورتحال کے ذمہ دار پاکستان کی سول، ملٹری، افسر شاہی اور پاکستان کے حکمران طبقات کے دونوں گروہ یعنی ایک طرف پی ڈی ایم جبکہ دوسری طرف پی ٹی آئی اصل ذمہ دار ہیں، لہٰذا ان عوام دشمن، سامراجی دلالوں کو رد کرکے عوام کا متبادل پروگرام بنا کر ہمیں عوام کے پاس جانا چاہیے۔