فلم کی کہانی کی بات کریں تو اس میں کبریٰ خان پیار کرتی ہیں ہمایوں سعید سے مگر ہمایوں سعید مہوش حیات کے عشق میں گرفتار ہیں۔ لیکن مہوش حیات کو ہمایوں سعید سے ذرا سا بھی پیار نہیں ہوتا۔ مہوش حیات اور ان کی فیملی لندن میں رہتی ہے۔ وہ پاکستان آتی ہیں تو وہیں ہمایوں سعید انہیں دل دے بیٹھتے ہیں۔ مگر مہوش حیات واپس لندن چلی جاتی ہیں۔ اور پھر ہمایوں سعید مہوش حیات کے پیچھے پیچھے لندن پہنچ جاتے ہیں۔ وہ مہوش حیات سے محبت کا اظہار کرتے اور انہیں شادی کے لیے Propose کرتے ہیں۔
مگر مہوش حیات بھلا کہاں ماننے والی تھیں؟ وہ نہیں مانتیں اور ہمایوں سعید کو کہتی ہیں کہ چلے جاؤ لندن سے پاکستان واپس ورنہ یہاں سے تمہاری لاش جائے گی۔ یوں وہ انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دے دیتی ہیں۔ مگر ہمایوں سعید کا عشق بھی پکا ہوتا ہے اور ضد بھی۔ وہ نہیں مانتے۔
خیر انہیں پھر بھی واپس پاکستا ن جانا پڑتا ہے۔ ان کے ماں باپ ان کی کبریٰ خان سے شادی کرانا چاہتے ہیں پر وہ کہتے ہیں کہ پاکستانی لڑکی سے شادی نہیں کریں گے۔ خیر جب وہ مہوش حیات سے مایوس ہو کر پاکستان لوٹ آتے ہیں تو پنچایت کے سامنے قسم کھاتے ہیں کہ لندن نہیں جائیں گے۔
لیکن پھر وہی ہوتا ہے جو ایسی فلموں میں ہونا ہوتا ہے۔ مہوش حیات کے دل میں اچانک ہمایوں سعید کی محبت جاگ جاتی ہے ۔ اس پر ہمایوں سعید حیران بھی ہوتے ہیں مگر مہوش کہتی ہیں کہ محبت تو کسی بھی وقت اور موقع پر ہوسکتی ہے۔ مگر ایک پرابلم ہوتا ہے اور وہ یہ کہ غالباً مہوش حیات کی فیملی میں سے کسی نے ہمایوں سعید کے کسی فیملی میمبر کو قتل کیا ہوتا ہے۔ اور یہ راز کھل جاتا ہے۔
یوں یہ شادی کھٹائی میں پڑ جاتی ہے۔ اب یہ نہیں پتہ کہ مہوش حیات اور ہمایوں سعید کی شادی ہو جائے گی یا پھر دونوں کبھی ایک نہیں ہوسکیں گے۔ کیونکہ بھائی ٹریلر سے تو اتنی ہی کہانی پہ لگ سکتی تھی۔ اور اینڈ کے لیے تو ہمیں فلم کی ریلیز کا ویٹ کرنا ہوگا ناں۔ مگر یہاں اہم بات یہ ہے کہ پہلے پہل کہا گیا تھا کہ لندن نہیں جاؤں گا ہمایوں سعید اور مہوش حیات کی بلاک بسٹر رومینٹک مووی پنجاب نہیں جاؤں گی کا سیکوئل ہے۔ مگر ایسا نہیں ہے۔
ہاں مگر دونوں کا موضوع اور شاید اسٹوری بھی کسی حد تک ملتی جلتی ہے اور کاسٹ بھی تقریباً ایک سی ہی ہے۔ اور کیوں نہ ہو کہ دونوں کے ڈائریکٹر بھی ندیم بیگ ہیں اور رائٹر بھی ایک،، یعنی مشہور مصنف اور ڈراما نگار خلیل الرحمان قمر نے۔ شاید اسی لیے تو اس فلم میں بھی پنجاب کا کلچر دکھایا گیا ہے۔ ویسے ٹریلر سے اندازہ ہوتا ہے کہ لندن نہیں جاؤں گا ایک emotional Rollercoaster ہوگی۔ اس میں باکس آفس پر کمائی کرنے کے تمام مسالے پورے ہیں۔ یہ ہارٹ بریک سے لے کر کئی ایک ڈانس سیکونسز تک مکمل پیکج ہے۔ اور پنجاب نہیں جاؤں گی میں ایک تھپڑ سے جو ہنگامہ برپا ہوگیا تھا، اس فلم میں اس کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔
سہیل احمد ہمایوں سعید کو ایک زناٹے دار تھپڑ رسید کرتے ہیں اور اس تھپڑ کو ٹریلر کی زینت بھی بنایا گیا ہے۔ مگر کیا کریں کہ اب تک اس تھپڑ پر کوئی تنازعہ Create نہیں ہوا جو لندن نہیں جاؤں گا کے فلم میکرز کے لیے مایوسی کی بات ہوگی۔ خیر فلم کی دیگر کاسٹ میں سہیل احمد، واسع چودھری، صبا حمید، گوہر رشید، مہر بانو اور آصف رضا میر شامل ہیں اور اسے پاکستان، لندن اور ترکی میں شوٹ کیا گیا ہے۔ فلم کو پچھلے سال ریلیز کیا جانا تھا مگر کورونا آڑے آگیا تھااور اب اسے اگلے ماہ بڑی عید پر ریلیز کیا جائے گا۔