مستند ذرائع نے دعوی کیا کہ وفاقی حکومت کا مذکورہ ملازم گذشتہ کئی سال سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے دھوبی گاٹ کے علاقے میں بچوں سمیت رہائش پذیر تھا۔ وفاقی ترقیاتی ادارے ( سی ڈی اے) کے اعلی افسر نے مغرب کے بعد غیر قانونی طور پر ملازم کو اس کے سرکاری گھر سے نکال کر گھر کی الاٹمنٹ وفاقی وزیر کے ذاتی ڈرائیور کے نام کر دی۔
سی ڈی اے کے اعلی افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر نیا دور میڈیا کو بتایا کہ اس وقت ادارے کے دو سو سے زیادہ ملازمین سرکاری گھر کی الاٹمنٹ کے انتظار میں ہے جن کو میرٹ کے مطابق باری آنے پر سرکاری گھر الاٹ کئے جائیں گے مگر وفاقی وزیر کے ذاتی ڈرائیور کو غیر قانونی طور پر گھر الاٹ کیا گیا، جس سے میرٹ کا قتل عام ہوا۔
سی ڈی اے کے افسر نے مزید بتایا کہ سی ڈی اے کے ایک اعلی افسر نے ڈائریکٹر ایڈمن کو زبانی احکامات دیے کہ وفاقی وزیر کے ذاتی ڈرائیور کو گھر الاٹ کیا جائے، جس کے بعد ڈائریکٹر ایڈمن نے ریکارڈ جانچنے کے بعد سی ڈی اے کے اعلی افسر کے سامنے مؤقف اپنایا کہ یہ غیر قانونی ہے کیونکہ پہلے سے سینکڑوں لوگ سرکاری گھروں کے الاٹمنٹ کے لئے انتظار میں ہیں۔
ڈائریکٹر ایڈمن نے سی ڈی اے کے اس افسر کے سامنے مؤقف اپنایا کہ اگر آپ وفاقی وزیر کے ڈرائیور کو سرکاری گھر الاٹ کرنا چاہتے ہو تو مجھے احکامات لکھ کر دو تاکہ میں اس کے مطابق طریقہ کار اپناؤ، جس کے کچھ روز بعد ڈائریکٹر ایڈمن کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ڈائریکٹر ایڈمن کو عہدے سے ہٹانے کے بعد وفاقی وزیر کے ایک قریبی افسر کے ذریعے مغرب کے بعد ایک پراسرار آپریشن میں رات کے تاریکی میں ملازم کو گھر سے نکال دیا گیا جس کے بعد قانون کی خلاف ورزی کر کے وفاقی وزیر کے ڈرائیور کو گھر الاٹ کیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ اعلی افسران کو معلوم تھا کہ یہ غیر قانونی ہے مگر دباؤ کی وجہ سے انھوں نے یہ کام کیا کیونکہ متعلقہ وزیر نے بار بار دباؤ ڈالا۔
نیا دور میڈیا نے سی ڈی اے کے سرکاری دستاویزات تک رسائی حاصل کی جن سے معلوم ہوا کہ اس وقت سینکڑوں کی تعداد میں ملازمین سرکاری گھروں کی الاٹمنٹ کے لئے انتظار میں ہیں مگر وفاقی وزیر کے ذاتی ڈرائیور کو میرٹ کیخلاف نہ صرف گھر الاٹ کیا گیا بلکہ ایک نچلے درجے کے ملازم کو بھی غیر قانونی طور پر بچوں سمیت گھر سے نکال دیا گیا۔
نیا دور میڈیا نے جب سی ڈی اے کے متعلقہ ونگ کے ایک ذمہ دار افسر سے اس حوالے سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ متعلقہ ملازم کی الاٹمنٹ کی معیاد ختم ہو چکی تھی جس کے بعد ان کو گھر خالی کرنے کے احکامات تھے مگر جب ان سے پوچھا گیا کہ مذکورہ ملازم کے پاس چھ مہینے مزید رہنے کا قانونی حق تھا تو افسر نے کال ڈراپ کر دی۔
نیا دور میڈیا نے سی ڈی اے کے سابقہ ڈائریکٹر ایڈمن سے بھی رابطہ کیا جن کو عہدے سے ہٹایا گیا تھا مگر انھوں نے بات کرنے سے گریز کیا۔