عہدیدار نے بتایا کہ یہ بہت زیادہ محفوظ ہونے کے ساتھ علاج میں واضح طور پر مؤثر ثابت ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جن مریضوں کو شینزن میں یہ دوا استعمال کرائی گئی ان میں ٹیسٹ مثبت آنے کے 4 دن بعد وائرس ختم ہو گیا، جبکہ اس دوا کے بغیر مرض کی علامات کے لیے دیگر ادویات کے استعمال سے صحت یابی میں اوسطاً 11 دن درکار ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایکسرے سے بھی اس نئی دوا کے استعمال سے 91 فیصد مریضوں کے پھیپھڑوں کی حالت میں بھی بہتری کی تصدیق ہوئی، جبکہ دیگر ادویات میں یہ شرح 62 فیصد کے قریب ہوتی ہے۔
اس دوا کو فیوجی فلم ٹویاما کیمیکل نے 2014 میں تیار کیا تھا تاہم اس نے چینی دعویٰ پر کوئی بیان جاری کرنے سے انکار کیا۔ مگر چینی عہدیدار کے بیان کے بعد کمپنی کے حصص میں بدھ کو 14 فیصد سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔
جاپان میں بھی ڈاکٹروں کی جانب سے اس دوا کو کرونا وائرس کے معمولی سے معتدل علامات والے مریضوں پر ہونے والے کلینیکل ٹرائلز کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور ان کو توقع ہے کہ اس کے استعمال سے مریضوں میں وائرس کی نشوونما کی روک تھام ممکن ہے۔
جاپانی وزارت صحت کے ذرائع نے کہا ہے کہ یہ دوا سنگین علامات والے مریضوں کے لیے ممکنہ طور پر زیادہ مؤثر نہیں کیونکہ ایسے مریضوں پر اس کا اثر دیکھنے میں نہیں آیا جن میں یہ وائرس زیادہ پھیل چکا تھا۔ اس نئی دوا کو نئے نوول کرونا وائرس سے ہونے والے بیماری کووڈ 19 کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کرنے کے لیے حکومتی اجازت کی ضرورت ہوگی کیونکہ یہ بنیادی طور پر فلو کے علاج کے لیے تیار کی گئی تھی۔
جاپانی وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ اس دوا کی کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے استعمال کرنے کی منظوری مئی تک دی جا سکتی ہے، تاہم کلینیکل تحقیق کے نتائج میں تاخیر ہوئی تو منظوری کے عمل میں بھی تاخیر ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ فی الحال کووڈ 19 کا علاج موجود نہیں بلکہ اس کی علامات کا علاج ان کی نوعیت دیکھتے ہوئے مختلف ادویات سے کیا جاتا ہے اور عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ 97 فیصد مریض ریکور بھی کر لیتے ہیں۔