اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تصادم ہوا تو ایمرجنسی لگا کر اسمبلیاں تحلیل کی جاسکتی ہیں، سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن

اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تصادم ہوا تو ایمرجنسی لگا کر اسمبلیاں تحلیل کی جاسکتی ہیں، سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن
سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تصادم ہوا تو ایمرجنسی لگا کر اسمبلیاں تحلیل کی جاسکتی ہیں۔

سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے موجودہ سیاسی بحران کے پیش نظر اہم وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن اور حکومت کے حامیوں کے درمیان تصادم ہوا تو آئین کے آرٹیکل 232 کے تحت ایمرجنسی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، صدر مملکت آئین کے آرٹیکل 58 (2) کے تحت قومی اسمبلی کو تحلیل کر سکتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی سیکرٹری الیکشن کمیشن ، چیئرمین نیشنل ڈیموکریٹک فاؤنڈیشن کنور محمد دلشادنے پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کی توجہ آئین کے آرٹیکل 58 (2 ) کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد پارلیمانی سیاسی جماعتیں کسی فرد کو قائد ایوان منتخب کرنے پر اتفاق رائے حاصل کرنے میں ناکام ہو جاتی ہیں تو صدر مملکت آئین کے آرٹیکل 58 (2 ) کے تحت قومی اسمبلی کو تحلیل کر سکتے ہیں ۔

جمعرات کو اپنے بیان میں کنور محمد دلشاد نے کہا کہ اگر تحریک عدم اعتماد کے دوران یا اس سے پیشتر اپوزیشن اور حکومت کے حامیوں کے درمیان تصادم ہو جاتا ہے تو آئین کے آرٹیکل 232 کے تحت ایمرجنسی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے کیونکہ آئین کے آرٹیکل 232 کے تحت صدر کو اختیار حاصل ہے کہ مملکت کے مفاد میں ایمرجنسی لگا سکتے ہیں ۔