اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ملک نواب شیر وسیر کو آئندہ الیکشن میں ٹکٹ کی گارنٹی دی گئی۔ یہ گارنٹی نواز شریف کی جانب سے خود دی گئی۔ رانا ثناء اللہ نے اس ڈیل میں اہم کردار ادا کیا۔
نواب شیر وسیر کو کتنی رقم ادا کی گئی، اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ نواب شیر وسیر کو ٹکٹ کی یقین دہانی پر طلال چودھری ناراض ہو گئے، جس پر انھیں نااہلی ختم ہونے پر سینیٹر بنانے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ طلال چودھری کے بھائی کو پنجاب اسمبلی کا ٹکٹ دیا جائے گا۔
دوسری جانب سینئر صحافی حامد میر کہتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں تحریک انصاف کے ایسے اراکین قومی اسمبلی کے نام بتاؤں گا جنہوں نے پرویز الٰہی سے ڈیل کی ہے۔ انہوں نے ق لیگ سے کہا کہ اگر وہ عمران خان کا ساتھ چھوڑیں تو انھیں ق لیگ اگلے الیکشن کیلئے ٹکٹ دے۔
حامد میر نے کہا کہ حکومت کو پتا ہی نہیں ان کے ساتھ ہو کیا رہا ہے۔ کون ان کے ساتھ ہے اور کون نہیں۔ سپیکر شروع میں ہی اجلاس بلا لیتے تو پی ٹی آئی کے باغی ارکان کی تعداد 16 سے اوپر نہ جاتی۔
جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے بہت سے اراکین قومی اسمبلی اب سندھ ہاؤس میں نہیں وہ کسی اور جگہ پر ہیں۔ وہ عمران خان کے خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں کوشش کر رہا تھا کہ وہ بھی کیمرے پر بات کرلیں لیکن وہ تیار نہیں ہو رہے تھے۔ باقی ممبران کو تحفظ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کیوںکہ وہ خوفزدہ نظر آ رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ دفعہ جو سندھ ہاؤس، چک شہزاد اور ٹیکسلا میں بیٹھے ہیں انہوں نے پیسے کی بجائے بارگین کی ہے کہ وہ اگلے الیکشن میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ق) اور جمعیت علمائے اسلام کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے۔