پاک سرزمین پارٹی نے وزیراعظم کی اخلاقی سپورٹ کرنے کا اعلان کردیا

01:05 PM, 18 Mar, 2022

نیا دور
پاک سرزمین پارٹی کے سربرزہ سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت سے تمام تر اختلافات کے باوجود اگر اس موجودہ حکومت کا نعم البدل سندھ میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم ہے تو پھر ہماری تمام اخلاقی سپورٹ پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت کے ساتھ ہے۔

پی ایس پی رہنما مصطفی کمال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ کئی دنوں سے خاموشی سے دیکھ رہا تھا کہ آخر یہ کیا مطالبہ کریں گے۔ اس ملک میں 3 آئینی ترامیم، وزیراعظم وزیراعلی کی طرح لوکل گورنمنٹ کو اختیارات، این ایف سی ووٹ کی طرح پہنچے، فنانس کمشن کا اجرا اور وفاق سے ڈسٹرکٹ کو بی ایف سی ووٹ ڈائریکٹ ہو، ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ ملک میں جب تک لوکل گورنمنٹ الیکٹڈ نہ ہو تب تک قومی و صوبائی اسمبلی کے الیکشن نہیں ہو سکتے۔ حکومت یہ 3 باتیں آئین میں لکھ دے بس یہی ہمارا مطالبہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہی پارٹیاں ہیں جنہوں نے 40 سالوں میں مہاجروں کو حق نہیں دیئے اور موجودہ صورتحال تک پہنچایا ہے۔ سندھ میں پورے پاکستان میں تحریک ان کی غیر تسلی بخش کارکردگی کے باوجود اگر موجودہ حکومت کا نعم البدل ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی ہی ہوں گے تو اخلاقی طور پر ہم وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں کیونکہ آج یہ جماعتیں اپنی کرپشن بچانے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کے لئے رضامند ہوئی ہیں۔

https://twitter.com/KamalPSP/status/1504503646460923908?s=20&t=QobgC_UcYLca0X2Y4-K2tw

ان کا کہنا تھا کہ یہ عمران خان صاحب کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے کہ آج ایم کیو ایم کا سٹنگ منسٹر آصف علی زرداری اور مولانا فضل ارحمان سے مل رہا ہے اور حکومت کو گرانے کے لئے منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جن کو وزیراعظم صاحب نفیس کہتے تھے، جن کے میئر کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ کرپٹ نہیں ہے، اور یہ لوگ اعلی اعلان حکومت کو گرانے کے منصوبوں میں حصہ دار بن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر سندھ کی بات کی جائے تو ایک کیو ایم جو کہ گذشتہ چالیس سالوں سے پیپلز پارٹی سے سندھ کے حقوق لینے کی علمبردار تھی، آج انہیں کے ساتھ جا بیٹھی ہے اور حکومت گرانے کی سازش کا حصہ بنی ہوئی ہے۔

پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ نے پی ٹی آئی حکومت کی حمایت کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت تمام پاکستانیوں کو پتا ہے کہ ملک میں حکومت گرانے اور حکومت بچانے کی گھناونی گیم چل رہی ہے۔
مزیدخبریں