تفصیلات کے مطابق منحرف ارکان کے خلاف کارروائی کے معاملے پر ذرائع قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ووٹ ڈالنے سے قبل کسی رکن کیخلاف کارروائی ممکن نہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹ ڈالنے والاانحراف کی شق کی زد میں آئے گا اور عدم اعتماد یا آئینی ترمیم پر پالیسی کیخلاف ووٹ دینے والا ڈی سیٹ ہوگا۔
ووٹ دینے کے بعد پارٹی لیڈر اسپیکر کو کارروائی کیلئے لکھیں گے، اسپیکر 3دن کےاندرالیکشن کمیشن کوریفرنس بھیجےگا اور الیکشن کمیشن 30دن کے اندر فیصلہ سنائے گا۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے واضح کیا کہ ووٹ ڈالنے سے قبل کسی رکن کو ڈی سیٹ نہیں کیا جاسکتا۔
یاد رہے سپیکر اسد قیصر نے تحریک عدم اعتماد پر منحرف اراکین کی ووٹنگ کے حوالے سے 3سوالوں کے جواب مانگے تھے ، جس پر قومی اسمبلی کے شعبہ قانون سازی کا کہنا تھا کہ کسی بھی رکن کوووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جا سکتا۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ذرائع کے مطابق کوئی رکن پارٹی پالیسی کے خلاف ہے تو کاروائی ایکٹ کے بعد ہوگی، آئین کا آرٹیکل 63 ون اے بالکل واضح ہے۔