خورشید شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ اکیس کو اجلاس ہو اور سپیکر تحریک عدم اعتماد پیش نہ کرے۔ تحریک عدم اعتماد اپوزیشن کی ریکوزیشن کا ایجنڈا ہے۔ 21 مارچ ریکوزیشن اجلاس کے ایجنڈے پر عملدرآمد کی ڈیڈ لائن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 21 مارچ کو اجلاس بغیر تحریک عدم اعتماد پیش کیئے ملتوی کرنا آئین کی خلاف ورزی ہو گا۔ سپیکر نے ریکوزیشن اجلاس تحریک عدم اعتماد پیش کئے بغیر ملتوی کیا تو خلاف آئین ہوگا۔ آئین کی خلاف ورزی پر سپیکر کے خلاف آئین شکنی کی سزا لاگو ہوگی۔ آئین کی خلاف ورزی سپیکر کو بھگتنی پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ اکیس مارچ تک تحریک عدم اعتماد پیش نہ کی گئی تو اس کے بعد حکومت کی قانونی حیثیت ختم ہو جائے گی۔ اکیس کے بعد حکومت کا ہر آرڈر غیر قانونی ہو گا۔
خورشید شاہ نے تحریک انصاف کے کارکنان کی سندھ ہائوس میں داخل ہونے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس جیسی بدترین مثال آپ کو کبھی نہیں ملے گی۔ یہ حکومت کی گھبراہٹ کی نشانی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تصادم کی طرف حکومت جا رہی ہے، نتائج کی ذمہ دار بھی وہ خود ہوگی۔ تحریک عدم اعتماد کے لیے اپوزیشن کو 200 کے قریب ارکان کی حمایت حاصل ہو چکی ہے۔