ہو سکتا ہے عمران خان اپوزیشن پر پریشر ڈالنے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کے سربراہ کیخلاف بات کردیں

05:49 PM, 18 Mar, 2022

نیا دور
سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے سربراہ کیخلاف باتیں کر سکتے ہیں تاکہ ان پر دبائو ڈالنے کی کوشش کی جا سکے لیکن اس سے انھیں فائدہ نہیں بلکہ الٹا نقصان ہوگا۔ اسٹیبلشمنٹ نے ان کی ایسی تیسی کر دینی ہے۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد سے بچنے کیلئے عمران خان کے پاس چار سے پانچ حکمت عملیاں ہیں۔ اس کا پہلا حصہ تو یہی ہے کہ پی ٹی آئی کے منحرف اراکین اسمبلی کیخلاف ٹی وی پر بیٹھ کر کمپین چلائی جائے۔ دوسرا یہ کہ ان کے گھروں میں جا کر دھمکیاں دی جائیں۔ تیسری چیز یہ کہ اتحادیوں کو روکنے کی کوشش کی جائے۔ چوتھی چیز جو سب سے اہم ہے وہ یہ کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی سمجھوتہ کرلیں کہ مجھے معاف کر دیں، مجھ سے غلطیاں ہو گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کا وزیراعلیٰ تبدیل کرنے اور آرمی چیف کو ایکسٹینشن دینے کی آفرز بھی کی جا رہی ہیں۔ اس سلسلے میں وفاقی وزرا کی آرمی چیف کیساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ آئے روز دو، چار وزرا ملاقات کیلئے جاتے ہیں۔۔

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ تاہم یہ بات ذہن میں رہے یہ ایکٹینشن ایشو نہیں، اسٹیبلشمنٹ عمران خان کیساتھ ایک صفحے پر رہ کر بہت بدنام ہو چکی ہے کیونکہ اپنی کارکردگی کو بہتر کرنے کی بجائے وہ جھوٹ پر جھوٹ بولتے ہیں۔ تین چار تو وزرا ایسے ہیں جو مسلسل آرمی چیف کیساتھ ملاقاتیں کرکے ان سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ نیوٹرل نہ رہیں لیکن انھیں یہی جواب دیا جا رہا ہے کہ میں اپنے کور کمانڈرز سے بات کرکے دیکھتا ہوں لیکن آپ لوگ بدنام بہت ہو چکے ہیں، آپ لوگ اپنی بات پر قائم نہیں رہے۔ یہی وزرا باہر آکر بڑھکیں مارنے لگتے ہیں کہ ڈیل ہوگئی، چیف کو ایکسٹینشن دیدی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایکٹینشن تو کوئی ایشو ہی نہیں ہے۔ ایشو یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو ان کیساتھ ایک ہی صفحے پر رہنے سے بہت نقصان ہو چکا ہے۔ میں نے ایک پروگرام میں کہا تھا کہ خان صاحب کچھ ویڈیوز اور آڈیوز لیک کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں جس سے انھیں لگتا ہے کہ اپوزیشن فارغ ہو جائے گی۔

اپنی بات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لیکن اب اپوزیشن کسی صورت پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے۔ ان کیخلاف بھلے 10 ویڈیوز نکال دیں، انھیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ وہ اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں انھیں اپنی فتح نظر آ رہی ہے۔ ایسی چیزوں کیساتھ اپوزیشن نہیں ہٹے گی۔

ان کا کہنا تھا تو ایسی کیا چیز ہے جس کیساتھ خان صاحب سمجھتے ہیں کہ اپوزیشن پر پریشر پڑ جائے گا، تو وہ صرف ایک ہی چیز ہو سکتی ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے سربراہ کیخلاف کوئی ایسی باتیں کر دیں جس سے  اسٹیبلشمنٹ تقسیم ہو جائے۔ ہو سکتا ہے کہ ان کے پاس ایسی ویڈیوز ہوں جو کسی تھری یا فور سٹار کیلئے شرمندگی کا باعث بنیں لیکن اگر انہوں نے ایسا کیا تو یہ بڑا خطرناک قدم ہوگا کیونکہ اگر آپ کسی کو بدنام کرتے ہیں تو اسے ہٹانا بھی پڑے گا۔ یہ رسک لے کر اگر اسٹیبلشمنٹ اکھٹی رہی تو پھر ان کی ایسی تیسی ہو جائے گی۔ اسٹیبلشمنٹ کا نیا سربراہ بھی آ گیا تو کسی صورت ان کی سائیڈ نہیں لے گا۔
مزیدخبریں