سابق وزیراعظم عمران خان جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کیلئے لاہور سے براستہ موٹر وے اسلام آباد پہنچیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی، اسلم اقبال، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید اور دیگر رہنما پی ٹی آئی چیئرمین کے ہمراہ ہیں۔ان کے ہمراہ کارکنان کی بڑی تعداد بھی موجود ہے۔
سیشن عدالت نے عمران خان کو فرد جرم عائد کرنے کیلئے طلب کر رکھا ہے۔ سیکیورٹی خدشات کے باعث ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال ایف 8 کچہری کے بجائے جوڈیشل کمپلیکس جی الیون میں سماعت کریں گے۔
سیشن عدالت نے31 جنوری کو عمران خان پر فردجرم عائد کرنےکے لیےتاریخ مقررکی تھی۔ مسلسل عدم حاضری پرسیشن عدالت نے 28 فروری کو ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ سیشن عدالت نے7 مارچ کے لیے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمدکراتے ہوئے عمران خان کوپیش کرنے کا حکم دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے7 مارچ کو وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے 13 مارچ کوپیش ہونےکا حکم دیا۔
عمران خان کے 13 مارچ کو پیش نہ ہونے پرناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری دوبارہ بحال ہوگئے۔
سیشن عدالت نےعمران خان کے18 مارچ کے لیے وارنٹ گرفتاری جاری کرتےہوئے انہیں پیش کرنےکا حکم دیا تھا۔ تاہم گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو آج عدالت میں رضاکارانہ طور پر پیش ہونے کا موقع دیتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا تھا۔
ہائیکورٹ نے عمران خان کو عدالتی اوقات میں ٹرائل کورٹ کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا۔ عمران خان نے سیشن عدالت میں آج پیش ہونے کی انڈرٹیکنگ دے رکھی ہے۔
عمران خان کی پیشی کے موقع پر اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیکیورٹی پلان کو حتمی شکل دے دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق جوڈیشل کمپلیکس کے دونوں اطراف کی سڑکوں کو بند کردیا گیا ہے۔400 پولیس اہلکار تعینات ہوں گے۔صرف متعلقہ افراد کو عدالت میں داخلے کی اجازت ہوگی۔خواجہ حارث سمیت 3 وکلاء اور 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کی ٹیم عمران خان کے ہمراہ عدالت جائے گی۔