ملاقات کے حوالے سے صحافی جاوید چودھری نے لکھا کہ چیئرمین نیب کے مطابق میاں شہباز شریف کی طرف سے ایک پیشکش آئی تھی یہ سیاست سے ریٹائر ہونے اور رقم واپس کرنے کے لیے تیار تھے لیکن ان کی کچھ شرطیں تھیں جو قابل قبول نہیں تھیں۔
چیئرمین نیب جسٹس(ریٹائرڈ) جاوید اقبال کا یہ بھی کہنا تھا کہ اپوزیشن اور حکومت دونوں ناراض ہیں‘ آپ کواگلے چند دنوں میں نیب کے خلاف ن لیگ‘ پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف تینوں ایک پیج پر دکھائی دیں گی۔
انکشافات سے بھرپور انٹرویو کا حصہ اول:بااثر شخصیت نے میرے قتل کی منصوبہ بندی کی،جسٹس (ر) جاوید اقبال
کالم نگار جاوید چودھری کے مطابق نیب چیئرمین نے کہا کہ میں پورے ملک کو چیلنج کر رہا ہوں میں نے اگر کسی ایم پی اے یا ایم این اے سے کہا ہو آپ فلاں کو چھوڑ کر فلاں کو جوائن کر لیں یا میں نے کسی عوامی نمائندے سے چائے کا ایک کپ بھی پیا ہو تو میں خود استعفیٰ دے کر گھر چلا جاؤں گا‘ آپ وہ شخص لے آئیں‘ میں عہدہ چھوڑ دوں گا۔
کالم نگار کے مطابق جسٹس(ریٹائرڈ) جاوید اقبال نے انکشاف کیا کہ وہ ملک ریاض کے فین ہیں، انکا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’’میں سمجھتا ہوں ملک ریاض کو مزید کام کرنے کا موقع ملنا چاہیے تھا لیکن میں اس کے باوجود یہ بھی کہتا ہوں ملک ریاض نے بھی اگر گڑ بڑ کی ہے تو یہ بھی سزا بھگتیں گے‘‘۔
دوسری جانب نیب نے جاوید چودھری کے کالم میں کی جانے والی باتوں کی تردید کی ہے۔