انہوں نے لکھا تھا کہ محمد بن قاسم برصغیر پر حملہ کرنے والا پہلا عرب نہ تھا بلکہ اس سے قبل کئی صحابہ اکرام رضی اللہ عنہ نہ صرف ہندوستان کی سرزمین پر آچکے تھے بلکہ اس پر حملہ آوار بھی ہوئے تھے۔ جس کے بعد سے حامد میر ایک منظم سوشل میڈیا مہم کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اب ایک اور کالم میں یہ انکشاف کیا ہے اسلام آباد کے ایک معروف کالج کے پرنسپل نے ان سے محمد بن قاسم کے تاریخی حوالوں کو چیلنج کرنے پر خفگی کے ساتھ اس کے حوالے دیکھانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ انہوں نے محمد بن قاسم کے متعلق نسیم حجازی کے حوالوں کو کیوں چیلنج کیا۔ یہ بھی خود میں ایک تکلیف دہ حقیقت ہے کہ ایک کالج کا پرنسپل نسیم حجازی کو تاریخ کا ایک مستند حوالہ مانے تاہم حامد میر نے اپنے اس دوسرے کالم میں ایک اور دھماکے دار انکشاف کردیا ہے۔
حامد میر نے اس کالم میں بر صغیر کی تاریخ میں غداری کے استعارے کے طور پر استعمال کیے جانے والی شخصیت میر جعفر کی اولاد کے بارے میں اہم انکشاف کیا ہے۔ چونکہ پاکستان میں جس پر بھی غداری کا لیبل لگانا ہو اسے میر جعفر قرار دیا جاتا ہے۔ لیکن اب حامد میر نے بتایا ہے کہ میر جعفر کی براہ راست اولاد میں سے ایک شخصیت پاکستان کی صدر بھی رہ چکی ہے۔
حامد میر لکھتے ہیں کہ کچھ حضرات نے میر جعفر کے خاندان سے متعلق کسی مستند کتاب کا پوچھا ہے۔ سب سے مستند کتاب ہمایوں مرزا کی From Plassey to Pakistan ہے۔ ہمایوں مرزا پاکستان کے پہلے صدر اسکندر مرزا کے بیٹے اور سید جعفر علی خان نجفی( میر جعفر) کے پڑپوتے ہیں۔ اُنہوں نے لکھا ہے کہ سید جعفرعلی خان نجفی دراصل نجف کے گورنر سید حسین نجفی کے پوتے تھے اور سراج الدولہ کی فوج کے سربراہ بنے۔ اسی میرجعفر کی اولاد میں سے اسکندرمرزا پاکستان کے صدر بن گئے۔
حامد میر لکھتے ہیں کہ نسیم حجازی کے ناولوں میں میر جعفر کا ذکر تو ملتا ہے میجر جنرل اسکندر مرزا کا ذکر نہیں ملتا کیونکہ ہم اپنی پسند کی تاریخ پڑھنا چاہتے ہیں جس میں ہیرو بھی ہماری پسند کا اور ولن بھی ہماری پسند کا ہو۔
یاد رہے کہ حامد میر کے نام میں لفظ میر چونکہ میر جعفر کے میر سے ملتا ہے اس لئے اکثر انکے خلاف سوشل میڈیا پر چلنے والی منظم مہمات میں انہیں میر جعفر کے خاندان سے جوڑ کر انکی کردار کشی کی جاتی ہے۔ تاہم حامد میر کا میر ایک کشمیری شجرہ نسب سے منسوب ہے اور میر جعفر کا میر انکا فوجی و سیاسی خطاب ہے اور ان دونوں میں کوئی تعلق نہیں۔