تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے ن لیگ کا مئیر معطل کردیا: اسلام آباد کی مئیر شپ پھر بھی نون لیگ کے پاس رہے گی؟

02:49 PM, 18 May, 2020

عبداللہ مومند
 

 اتوار کو وفاقی کابینہ نے ایک سرکلر آرڈر کے تحت مبینہ کرپشن کے الزامات پر مئیر اسلام آباد شیخ انصر عزیز کو تین مہینوں کے لئے معطل کیا۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کئے گئے نوٹیفیکیشن کے مطابق وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد مئیر اسلام آباد شیخ انصر عزیز کو معطل کر دیا گیا ہے ۔ شیخ انصر عزیز کو معطل کرنے کی سمری کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے منظور کی ہے جبکہ کرپشن چارجز پر مئیر اسلام آباد شیخ انصر عزیز کو 90 روز کے لیے معطل کیا گیا ہے،معطلی کا مقصد شیخ انصر  کو انکوائری پر  اثر انداز ہونے سے روکنے کے لئےصاف شفاف انکوائری کرنا ہے۔

میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز کے خلاف جاری ہونے والی چارج شیٹ کے مطابق میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز کو سنگین کرپشن الزامات ثابت ہونے پر معطل کر دیا گیا ہے۔ اسی چارج شیٹ کے مطابق میئر اسلام آباد پورے شہر میں غیر قانونی طور پر بس اڈوں کی نیلامی کرنے میں ملوث پائے گئے ہیں اور  وفاقی حکومت کو انصر عزیز کے خلاف بھجوایا گیا ریفرنس درست ثابت ہوا۔  الزامات کے مطابق میئر اسلام آباد کی جانب سے بس اڈوں کے  اگست 2019 کو دیئے گئے ٹھیکوں  میں سنگین  غیر قانونی تبدیلیاں کرنے میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔

جبکہ معاہدے کرنے کے بعد ایڈوانس رقم وصول کرنے کی شرائط کو تبدیل کرنے میں بھی  ملوث پائے گئے ہیں۔ اسی طرح میئر اسلام آباد اور ڈی ایم اے سٹاف نے ملی بھگت کر کے ٹھیکہ حاصل کرنے والی کمپنی کو ایڈوانس رقم اور متعدد شرائط سے آزاد کر دیا جبکہ بس سٹینڈ حاصل کرنے والی کمپنی کے پاس اب آبپارہ ، فیصل مسجد ، جی 9 ، جی 11 اور  آئی 10 کے بس سٹینڈز کا قبضہ ہے۔ اور اربوں روپے کمانے والے یہ پانچوں بس سٹینڈز کا ٹھیکہ پیپرا قوانین کی سنگین  خلاف ورزی کرتے ہوئے دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی جانب سے مئیر اسلام آباد سمیت ڈی ایم اے کے متعدد افسران و اہلکاروں کی گرفتاری کابھی امکان ہے۔ اسلام آباد کے لوکل گورنمنٹ کمیشن کے انکوائری کے مطابق شہر اقتدار کے  اربوں روپے کی کمائی والے پانچ بس سٹینڈز کو پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک کمپنی کو دینے میں کروڑوں روپے کی کرپشن کرنے کے الزامات ثابت ہونے پر وفاقی کابینہ کی منظوری سے مسلم لیگ نواز سے تعق رکھنے والے میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز کو معطل کر دیا گیا ہے۔

شیخ انصر عزیز 4 سال 2 ماہ میئر کے عہدے پر رہنے کے علاوہ ایک سال قائم قام چیئرمین سی ڈی اے بھی رہے۔ میئر اسلام آباد کا چارج لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت سینئر ترین ڈپٹی مئیر اعظم خان کے پاس چلا جائے گا مگر اس وقت اسلام آباد میں تینوں ڈپٹی مئیرز کا تعلق پاکستان مسلم لیگ نواز سے ہے اور اسلام آباد کی سیاست پر نظر رکھنے والے صحافیوں کا کہنا ہے کہ اب حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنج سامنے اگیا ہے کہ وہ مئیر کا عہدہ کس کے سپرد کرینگے۔

فروری میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو مئیر اسلام آباد کی معطلی سے روک دیا تھا۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت کے ہدایات پر بنائے گئے لوکل گورنمنٹ کمیشن اس وقت نو ممبران پر مشتمل ہے اور کمیشن کا سربراہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی علی نواز اعوان ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان مسلم لیگ نواز کے مشاہد حسین سید اور پاکستان پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف بھی کمیشن کے ممبران ہے۔ فروری میں لوکل گورنمنٹ کمیشن نے وقاقی حکومت کو مئیر اسلام آباد کو معطل کرنے کی سمری بھیجی تھی جس پر مئیر اسلام آباد شیخ انصر عزیز نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور موقف اپنایا تھا کہ کمشین کے سربراہ علی نواز اعوان کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے اور وہ نہ صرف میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے معاملات میں غیر قانونی مداخلت کررہا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ سیاسی تعصب کا بھی شکار ہے اور مخالف سیاسی پارٹی کے مئیر کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنارہے ہیں جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو مئیر کی معطلی سے روکا تھا۔

مئیر کا رد عمل                     

میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز نے اپنی معطلی پر موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میئر شپ سے معطلی پاکستان  تحریک انصاف کی  حکومت کے انتقامی چہرے کی حقیقی تصویر ہے اور پی ٹی آئی کارکردگی پہ نہیں انتقام پہ یقین رکھتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ملک کے سارے اہم ترین ایشوز چھوڑ کر جنگی بنیادوں پر چھٹی والے دن  معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جن سے حکومتی ترجیحات واضح ہوتی ہے۔  انہوں نے کہا کہ انتقامی کاروائی کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔

فیصلے سے سیاسی انتقام اور سازش کی بو آرہی ہے، مشاہد حسین سید

ممبر لوکل گورنمنٹ کمیشن سینیٹر مشاہد حسین سید نے میئر اسلام آباد کو معطل کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میئر شیخ انصر کو غیرقانونی طریقے سے ہٹایا گیا۔ اپوزیشن کی غیر موجودگی میں لوکل گورنمنٹ کمیشن کا یہ اقدام غیرقانونی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ میں سینیٹ اور راجہ پرویز اشرف قومی اسمبلی اجلاس میں مصروف تھے اور ہماری غیر موجودگی میں فیصلے سے سازش کی بو آتی ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ عمران خان کے ساتھیوں نے غیر قانونی طور پر تختہ الٹنے کی سازش کی ہے اور ایک منتخب میئر کو غیرقانونی طریقے سے ہٹا کر حکومت نے غلط روایت قائم کی ہے۔

 
مزیدخبریں