مقتول کی شناخت عبدالسلام کے نام سے ہوئی ہے جبکہ قاتل مولانا حسین اوکاڑہ کے مقامی مدرسے میں زیر تعلیم تھا۔ اطلاعات کے مطابق قاتل تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کا رکن تھا۔
پاکستان میں احمدی کمیونٹی کے ترجمان سلیم الدین کے مطابق حملہ آور ابھی تک فرار ہے۔
https://twitter.com/SaleemudDinAA/status/1526608346379214849
عبدالسلام پسران میں ایک بیوہ اور تین چھوٹے بچے چھوڑے ہیں۔ مقتول کی بیٹی کی عمر صرف ایک سال ہے، جبکہ اس کے دو بیٹے چھ اور چار سال کے ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ احمدی کمیونٹی کو پاکستان میں ظلم و ستم کا سامنا ہے، انہیں اکثر نفرت انگیز جرائم اور تشدد کے واقعات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انتہاپسند حلقوں کی طرف سے ان کے خلاف نفرت انگیز تقریر مزید تشدد کا باعث بنتی ہے۔
احمدیوں کو نظام انصاف کی طرف سے بھی بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کیونکہ بہت سے لوگ توہین رسالت کے مقدمے میں اپنی جانیں گنوا دیتے ہیں۔
خیال رہے کہ اس سال کے شروع میں ایک 70 سالہ احمدی شخص جو توہین مذہب کے مقدمے میں زیر سماعت تھا بہاولپور جیل میں خرابی صحت کے باوجود مبینہ ناروا سلوک کی وجہ سے انتقال کر گیا۔ وہ اس سال کے آخر میں ہونے والی اپنی ضمانت کی سماعت کا انتظار کر رہا تھا۔
وہ دوسرا احمدی شخص تھا جو گزشتہ سال توہین مذہب کے الزامات کے مقدمے کی سماعت کے دوران ہلاک ہوا۔