کیلاش قبیلے کا سالانہ چار روزہ تہوار چیلم جوش احتتام پذیر ہوا۔ یہ میلہ وادی رمبور سے شروع ہوا اور دو دن وادی بمبوریت میں منایا گیا۔ چوتھے روز وادی بیریر میں اختتامی تقریبات منعقد ہوئیں۔ اس رنگا رنگ مذہبی تہوار کو دیکھنے کیلئے ہزاروں کی تعداد میں ملک بھر سے سیاح آتے ہیں اور بہت بڑی تعداد میں غیر ملکی سیاح بھی وادی کا رخ کرتے ہیں۔
کیلاش لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اس تہوار کے دوران خیر وبرکت کیلئے دعائیں بھی مانگتے ہیں۔ اس تہوار میں آنے والے غیر ملکی سیاحوں نے کیلاش کی مخصوص ثقافت اور چترال کی مہمان نوازی کو بہت سراہا۔
چیلم جوش میلے میں آنے والے سیاحوں کو ہمیشہ سے یہ شکایت رہی ہے کہ وادی کیلاش کی سڑکیں نہایت خراب ہیں۔ حکومتی ادارے اور اراکین صرف یہاں تماشا دیکھنے آتے ہیں اور چپ چاپ واپس چلے جاتے ہیں۔
چیلم جوش میلے کو دیکھنے کیلئے آنے والے مہمانوں کو ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر امیر زمان کی جانب سے ٹھنڈا شربت بھی مفت پیش کیا گیا تاکہ سیاح تازہ دم رہیں۔ بعض سیاحوں نے شکایت کی کہ اہم شحصیات یعنی کیلئے تو تخت کے اوپر کارپٹ، کرسیاں اور خیمہ بھی لگایا گیا ہے، مگر ملکی اور غیر ملکی سیاح مٹی میں بیٹھنے پر مجبور ہیں جہاں صفائی بھی نہیں ہوئی تھی۔ کیلاش خواتین کے رقص کی وجہ سے کافی مٹی اور گردوغبار اٹھتی ہے جس پر پانی بھی نہیں چھڑکا گیا۔
بعض سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ وادی کیلاش میں آنے والے ہر ملکی اور غیر ملکی سیاحوں سے کیلاش ڈیویلپمنٹ فنڈ کے نام پر ٹیکس وصول کیا جاتا ہے مگر وہ فنڈ ہمیں یہاں خرچ ہوتا نظر نہیں آتا اس سلسلے میں اعلیٰ سطح پر تحقیقات ہونا چاہیے کہ ابھی تک کتنا فنڈ جمع ہوا اور کہاں خرچ ہوا؟
چیلم جوش تہوار میں مرد وخواتین ہاتھوں میں اخروٹ کے پتے اور ٹہنیاں لہراتے ہوئے رقص گاہ کی طرف آہستہ آہستہ گامزن ہوتے جہاں سب مل کر رقص کرتے ہیں۔ عصر کے وقت کیلاش مرد ہاتھوں میں پتے لہراتے ہوئے پیچھے کی جانب آتے ہیں۔
اس دوران مذہبی رہنما جسے قاضی کہا جاتا ہے، وہ گندم کی فصل میں دودھ چڑھ کر دعائیں مانگتا ہے۔ رقص گاہ میں خواتین بھی ہاتھوں میں پتے لے کر انہیں لہراتی ہیں اور مرد حضرات یہاں پہنچ کر ان پتوں کو خواتین پر نچھاور کرتے ہیں۔ مذہبی رہنما قاضی حضرات کا کہنا ہے کہ ان پتوں میں بیماروں کیلئے شفا بھی ہے۔
اس تہوار میں نوجوان جوڑے پسند کی شادی بھی کرتے ہیں جو دوسری وادی میں چپکے سے جا کر یہ رسم منائی جاتی ہے۔ چیلم جوش تہوار کو دیکھنے کیلئے آنے والے سیاحوں اور مقامی لوگوں نے وادی کیلاش کی سڑکوں کو جلد از جلد تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ سیاحت کو فروغ دینے سے یہ علاقہ بھی ترقی کرسکے۔
واضح رہے کہ سڑکوں کی خراب حالت کی وجہ سے سیاح تین سے چار گھنٹے سڑک پر پھنسے رہے جن کو اس کی وجہ سے نہایت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ تین سال قبل سیاح اسی سڑک پر نو گھنٹے انتظار کی زحمت اٹھانے پر مجبور ہوئے تھے۔