بیرسٹر علی ظفر نے لاہور ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کور کمانڈر ہاﺅس اور آرمی کی دیگر تنصیبات کو نقصان پہنچانے پر شدید مذمت کرتے ہیں۔ میں نے خان صاحب کے سامنے بھی اس واقعہ کی شدید مذمت کی۔
کسی عام شہری کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ کور کمانڈر ہاوس اور دیگر تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف آرمی ایک کے تحت کارروائی درست ہے۔ اگر کوئی سویلین پاک فوج کی تنصیبات پر حملہ کرے تو آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے ۔ پرتشدد احتجاج کی کسی صورت حمایت نہیں کی جا سکتی ہے۔
پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ اب جو کچھ ہو رہا ہے مجھے تو دوبارہ مذاکرات ہوتے نظر نہیں آ رہے۔، اس وقت حالات مشکل ہیں۔
بیرسٹر علی ظفر کا مزید کہنا تھا کہ آئین کو نہ ماننے کا مطلب جمہوریت کو نہیں مان رہے۔ پنجاب اور خیبر پی کے کی حکومت غیرآئینی ہے۔ کیوںکہ ان کی مدت پوری ہو چکی ہے لیکن وہ پھر بھی اپنا کاروبار چلائی جا رہے ہیں۔
گزشتہ روز علامہ اقبال کے پوتے اور پی ٹی آئی رہنما سینیٹر ولید اقبال نے اعتراف کیا کہ پارٹی قیادت کا جناح ہاؤس پر حملے میں ملوث کارکنوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ کارکنان کا انفرادی اور ذاتی فعل تھا۔
سینیٹر ولید اقبال کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے نہ پارٹی نے ایسا کوئی اعلان کیا تھا اور نہ ایسی کوئی پالیسی تھی۔
انہوں نے جناح ہاؤس پر حملےکو شرمناک اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئےکہا کہ ملوث افراد کے خلاف آرمی ایکٹ یا جو بھی قانون لگتا ہے اس کے تحت کارروائی ہونی چاہیے۔
علاوہ ازیں، پی ٹی آئی رہنما علی زیدی نے عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے پرتشدد واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا اس اشتعال انگیزی کی مذمت کرتا ہوں۔ پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کاحساب ہوناچاہیے۔ ریاستی اثاثوں کو نقصان پہنچانے والا پی ٹی آئی کا کارکن نہیں ہوسکتا۔
پی ٹی آئی کے رہنما علی زیدی نے کہا کہ پرامن احتجاج آئینی حق ہے کوئی نہیں روک سکتا لیکن 9 مئی کو جو ہوا وہ دہشتگردی تھی۔ کبھی تشدد کی حمایت نہیں کرسکتا۔ کورکمانڈرلاہور کے گھر میں توڑپھوڑ کی گئی۔ ریڈیو پاکستان کو جلایا گیا۔ شہدا کے یادگار کو جلانے سے سب سے زیادہ تکلیف ہوئی۔ فوج ہم سے ہے اورہم فوج سے ہیں۔اختلاف رائے توماں، باپ، بھائی بہن اور میاں بیوی میں بھی ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ پیر کو شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق سپیشل کور کمانڈرز کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث افراد کے خلاف متعلقہ پاکستانی قوانین، آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں سپیشل کور کمانڈرز کانفرنس کی صدارت کی۔
اعلامیے کے مطابق کانفرنس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ شہدا کی تصاویر، یادگاروں کی بے حرمتی، تاریخی عمارتوں کو نذر آتش کرنے اور فوجی تنصیبات کی توڑ پھوڑ پر مشتمل ایک مربوط آتشزدگی کے منصوبے پر عمل درآمد کیا گیا تاکہ ادارے کو بدنام کیا جا سکے اور اسے ایک زبردست ردعمل کی طرف اکسایا جا سکے۔
آئی ایس آر نے اپنے بیان میں کہا کہ فورم نے فوجی تنصیبات اور سرکاری و نجی املاک کے خلاف سیاسی طور پر محرک اور اکسانے والے واقعات کی سخت ترین ممکنہ الفاظ میں مذمت کی۔ کمانڈروں نے ان افسوس ناک اور ناقابل قبول واقعات پر فوج کے رینک اور فائل کے دکھ اور جذبات کا بھی اظہار کیا۔