ذرائع کے مطابق پلان منظور کے لیے آج کابینہ توانائی کمیٹی میں پیش کیا جائے گا جس میں گھریلو ، کمرشل صارفین کو سنگین گیس بحران سے بچانے کے لیے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔سوائے ایکسپورٹ کے جنرل انڈسٹری کو دو ماہ کے لیے گیس کی فراہمی بند کرنے اور سی سی این جی سیکٹر کو بھی 2 ماہ کے لیے گیس کی فراہمی بند کرنے کی تجویز دی گئی۔
کیپٹو پلانٹس کے لیے بھی گیس کی فراہمی بند کرنے کی تجویز ہے۔جنوری میں 575 ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی اور فروی میں 332 ایم ایم سی ایف ڈی ایل جی گھریلو اور کمرشل شعبے کو منتقل کرنے کی تجویز ہے۔
سوئی نادرن کی 3 ماہ کے لیے 92 ارب روپے سے زائد کی ایل این جی اور دسمبر میں 361 ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی گھریلو ، کمرشل شعبے کو دینے کی تجویز ہے۔ملک میں اگلے ماہ دسمبر میں 592 ایم ایم سی ایف ڈی گیس اور جنوری 2022 میں 772 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی قلت کا تخمینہ ہے۔
دوسری جانب وفاقی مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ امید ہے روپے کی قدر میں جلد استحکام آجائے گا۔لک میں موجود گیس بحران کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالرزاق داو ٴد نے کہا کہ گیس کی سپلائی پر میں بھی پریشان ہوں۔ گیس کی قلت کا مسئلہ بہت بڑا ہے۔ جو صنعتیں بجلی پیدا کرنے کے لیے گیس استعمال کررہی ہیں انہیں گیس کی سپلائی منقطع نہیں ہوگی۔ برآمدی شعبے کی بھی گیس بند نہیں کی جائے گی۔ اگلے سال فروری سے مارچ تک گیس کی مسائل رہیں گے۔ ہماری کوشش ہے کہ برآمدی شعبے کو کم سے کم مشکلات کا سامنا ہو۔پاکستان کی برآمدات میں مسلسل اضافے پر توجہ مرکوز ہے۔ برآمدات بڑھانے کے لیے صنعتوں کو گیس کی سپلائی بہت اہم ہے۔ وزارت توانائی سے اس معاملے پر مسلسل رابطے میں ہوں۔