گذشتہ روز ہونے والے مشترکہ اجلاس میں انسداد ریپ کیساتھ ساتھ جنسی زیادتی کے کیسوں کی تحقیقات میں جدید آلات کا استعمال اور مقدمے کیلئے خصوصی کورٹس کے قیام کے بلز بھی منظور کئے گئے۔
اس بل کیلئے فوجداری (ترمیمی) بل 2021ء کے ذریعے تعزیرات پاکستان 1860ء اور فوجداری ضابطہ 1898ء میں ترمیم کی گئی ہے۔ عدالت اس کا تعین ادویات سے متعلق حکام کے ذریعے کر سکتی ہے اور یہ عمل ایک مطلع شدہ میڈیکل بورڈ کے ذریعے کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے اس بل کے مطابق کیمیائی طریقہ کار سے نامرد بنانے سے کوئی بھی مجرم ساری زندگی جنسی تعلق قائم کرنے کے قابل نہیں رہتا۔
تاہم جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی سینیٹر مشتاق احمد نے عادی ریپسٹ کو نامرد بنانے کے بل پر احتجاج کرتے ہوئے اسے غیر شرعی اور غیر اسلامی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جنسی زیادتی کے مرتکب مجرموں کو سرعام پھانسی دینی چاہیے کیونکہ اسلامی شریعت میں ایسے افراد کو نامرد بنانے کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔