ان کا کہنا ہےکہ سموگ کی وجہ سے لاہور میں اسکول اور دفاتر میں حاضری 50 فیصد نہیں کر رہے، ابھی شہرکی فضائی آلودگی خطرناک حد تک نہیں پہنچی ہے۔
لاہور میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے محمد رضوان کا کہنا تھا کہ اسموگ ابھی نہیں ہے، صرف ہوا میں گرد کے ذرات ہیں، فضائی آلودگی میں شہر میں جاری ترقیاتی کاموں کی گرد شامل ہے، ترقیاتی کاموں کے لیے پانی کا چھڑکاؤکرنےکی ہدایت کی ہے، اس سے گرد میں 50 فیصد کمی آئے گی۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ فضائی آلودگی کے اعداد و شمار ایک فارمولے کے تحت جاری کیے جاتے ہیں،24 گھنٹے پہلے جاری ہونے والے اعداد وشمار غلط ہیں،لاہور میں ماحولیاتی آلودگی مانیٹرکرنےکے صرف2 سسٹم ہیں، باقی خراب ہیں۔
خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ کے باعث حکومت کو نجی دفاتر میں 50 فیصد اسٹاف کے ساتھ کام کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے یہ حکم شیراز ذکا ایڈووکیٹ اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کے دوران دیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ کے باعث حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ نجی دفاتر میں 50 فیصد اسٹاف کے ساتھ کام کا نوٹیفکیشن جاری کرے جب کہ عدالت نے 400 سے زائد ائیر کوالٹی انڈیکس والے علاقوں میں اسکول بند کرنے کی تجویز رد کردی۔
عدالت نے پنجاب حکومت کے وکیل کو ہدایت کی کہ سرکاری اداروں میں 50 فیصد اسٹاف کے ذریعے کام پر بھی غور کریں۔