اپنے یوٹیوب چینل ٹاک شاک پر سینیئر صحافی عمر چیمہ سے بات کرتے ہوئے اعزاز سید نے بتایا ہے کہ لیفٹننٹ جنرل وسیم اشرف جو اس وقت تک پاکستان کے سینیئر ترین لیفٹننٹ جنرل تھے، یہ 18 تاریخ کو اپنے دفتر میں آخری دن گزار کر ریٹائر ہو چکے ہیں اور اب 19 نومبر سے عاصم منیر پاکستان کے سب سے سینیئر لیفٹننٹ جنرل ہیں۔
اعزاز سید کے مطابق پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما اور سابق لیفٹننٹ جنرل خالد نعیم لودھی ایک ٹی وی پروگرام میں کہہ رہے تھے کہ عاصم منیر تو ریٹائر ہو رہے ہیں اور ان کا نام ان پانچ جرنیلوں میں شامل نہیں ہوگا جو وزیر اعظم شہباز شریف کو آرمی چیف کی تعیناتی کے لئے بھیجے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ریٹائرمنٹ کا خط فوج میں ایک ماہ پہلے ہی مل جاتا ہے کہ آپ کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ یہ ہوگی۔
تاہم، یہ خط اعزاز سید کے مطابق عاصم منیر کو نہیں موصول ہوا جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ پاکستان کے اس وقت سینیئر ترین لیفٹننٹ جنرل ہیں اور 27 نومبر تک سینیئر ترین جنرل ہی رہیں گے۔
"کچھ لوگ راولپنڈی والی سائیڈ پر ہیں جو کنفیوژن پھیلانا چاہتے ہیں اور انہی میں سے کچھ عمران خان کے مشیر بھی ہیں۔ یہ ان کو بہت کچھ سمجھا رہے ہیں لیکن اب عمران خان نے سبق سیکھ لیا ہے کہ تمام فیصلے ہو جانے کے بعد اب مزید محاذ کھولنا درست نہیں ہے اور اب وہ آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے خاموشی ہی برقرار رکھیں گے۔"
جمعے کی دوپہر وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدر عارف علوی سے ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے اعزاز سید نے انکشاف کیا کہ عارف علوی نے واضح الفاظ میں بتایا کہ وہ ریاست کے کام میں رخنہ نہیں ڈالیں گے۔ انہوں نے چند صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بھی کہا ہے کہ وہ کسی قسم کی مداخلت نہیں کریں گے کیونکہ آئینی طور پر یہ ان کے لئے ممکن ہی نہیں ہے کہ وہ کوئی تعطل پیدا کر سکیں۔ اعزاز سید کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار سے ملاقات کے بعد اب واضح ہے کہ حکومت اور صدارتی محل کے درمیان لائن کلیئر ہے۔ یہاں سے کوئی مسئلہ نہیں۔ البتہ پنڈی میں کچھ 'عمران خان کے مشیر' کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جن میں سے شاید ایک خالد نعیم لودھی بھی ہیں لیکن عمران خان کو اب سمجھایا گیا ہے کہ وہ اس تعیناتی کو متنازع نہ بنائیں۔
اعزاز سید کا کہنا تھا کہ صدر عارف علوی نے سینیٹر اعظم سواتی کو بھی صدارتی محل بلا کر سمجھایا ہے کہ وہ میجر جنرل فیصل نصیر پر الزامات لگانے سے گریز کریں۔ عمر چیمہ کے اس سوال پر کہ عمران خان کی مرضی کے بغیر صدر عارف علوی یہ رخنہ نہ ڈالنے کی گارنٹی دے سکتے تھے، اعزاز سید نے کہا کہ عمران خان بھی اب کس کس سے لڑیں؟
"ایک طرف وہ حکومت سے لڑ رہے ہیں، فوج سے لڑ رہے ہیں، عدلیہ سے لڑ رہے ہیں۔ اب وہ فیصل واؤڈا سے لڑ رہے ہیں۔ کیا صدر عارف علوی سے بھی لڑیں؟ اور بھی بہت سے لوگ ہیں جو عمران خان کی پالیسی سے خوش نہیں ہیں اور عمران خان نے فیصلہ کیا ہے کہ مزید محاذ کھولنا ان کی سیاست کے لئے اچھا نہیں ہے اگرچہ کچھ لوگ ابھی بھی ان کو اسی راہ پر لے جانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں"۔
اعزاز سید کا کہنا تھا کہ جمعرات کو ان کی خبر کے مطابق جمعہ کی صبح آرمی چیف کی سمری وزیر اعظم کو موصول ہونا تھی لیکن یہ اب سوموار کو ہوگی۔ تاہم، نیا دور کے پروگرام خبر سے آگے میں بات کرتے ہوئے دی فرائیڈے ٹائمز کے ایڈیٹر نجم سیٹھی کہہ چکے ہیں کہ ان کی چڑیا کی خبر کے مطابق یہ سمری وزیر اعظم کو موصول ہو چکی ہے۔