قطری نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق قطر کے وزیر محنت یوسف محمد العثمان فخرو نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک غیر ملکی کارکنوں کیلیے سپانسرشپ سسٹم یعنی کفیل کے نظام کو مکمل طور پر ختم کر دے گا اور 2022 سے کم سے کم اجرت کا نظام بھی شروع کرے گا۔
خیال رہے کہ سپناسر شپ کے قانون کے تحت غیر ملکی کارکنوں کو کفیل کی پیشگی اجازت کے بغیر ملک چھوڑنے یا کام تبدیل کرنے کی اجازت نہیں ہے اور کارکنوں کے حقوق کا تحفظ کرنے والی بین الاقوامی تنظیمیں کفیل کے نظام پر تنقید کرتی رہی ہیں۔
قطری وزیراعظم عبداللہ بن ناصر بن خلیفہ الثانی نے ٹویٹ کرتے ہوئے خبر کی تصدیق کی اور کہا کہ 'پالیسیوں اور قانون میں اصلاح مزدوروں کے فلاحی معیار کو بہتر بنانے کے لیے کی گئی ہے، قطر مزدوروں کے بنیادی حقوق فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہے'۔
بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر نے سپناسر شپ کے نظام کو جدید غلامی کے طور پر بیان کرتے ہوئے قطر کے حالیہ اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔
انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن نے توقع ظاہر کی ہے کہ نئے قوانین جنوری 2020 سے نافذالعمل ہو جائیں گے۔
واضح رہے کہ 2022 کے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی قطر کو ملنے کے اعلان کے بعد سے اس ملک کے مزدوروں کے حوالے سے قوانین زیر بحث رہے ہیں، حکومت ٹورنامنٹ سے قبل اس تنازع کا حل چاہتی ہے۔