تحقیقاتی ادارے نے جولائی تا ستمبر 2021ء کوارٹر رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں صاف پانی کی ناپیدگی کی وجہ سے لوگ صاف پانی کی خاطر منرل واٹر استعمال کرتے ہیں لیکن منرل واٹر برینڈز لوگوں کو صاف پانی مہیا کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جولائی تا ستمبر رپورٹ کے لئے ادارے نے اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، بہاولپور، گوجرانوالہ، ساہیوال، ملتان، فیصل آباد، سیالکوٹ، سرگودھا، ڈی جی خان، کوئٹہ، لورالائی، ڈیرہ اسماعیل خان، پشاور، کراچی، ٹنڈو جام، بدین، سکھر، گلگت اور میانوالی سے مختلف منرل واٹر کے نمونے اکھٹے کئے جن میں 11 فیصد آلودہ اور مضر صحت پائے گئے۔
ادارے کے مطابق ملک بھر کے 21 شہروں 187 منرل واٹر کے نمونے اکھٹے کئے گئے جن میں 167 (89 فیصد) صاف جبکہ بیس برینڈز (11 فیصد) غیر محفوظ، الودہ اور مضر صحت پائے گئے۔
ادارے کے مطابق آلودہ اور مضر صحت پانے والے برینڈز میں صافی (Safi) ،ڈاکٹر واٹر،(Doctor water) میزان(Meezan) ، زندگی پلس(Zindage Plus) ، آبے مسکان(Abbe Muskan) ، پیور نیچر(Pure Nature) ، ریفائن،Refine)() پیور لائف(Pure life) ، آبی حیات،) Abe-Hayat(ائس ویل،(Ice well) نیچرل واٹر،) Natural water) ٹاپ اف،) TopUp) ڈورو)(Dour) ،زیمل(Zimal) ، ایکوا سٹارEcua Star(، جھیل، (Jel) صفا ڈرنکنگ واٹر(Safa Drinking Water) ، سنلے(Sunlay) ، ایکوا کینگ(Aqua King)اور ایکوا سیف(Aqua Safe) نامی برینڈز شامل ہے۔
ادارے کے مطابق سندھ اور بالخصوص کراچی میں سب سے زیادہ مضر صحت منرل واٹر کے نمونے پائے گئے جہاں منرل واٹر کے 11 برینڈز صحت کے لئے مضر اور آلودہ قرار دئیے گئے جبکہ پنجاب دوسرے نمبر پر ہے جہاں مضر صحت منرل واٹر کے نمونے مضر صحت اور آلودہ پائے گئے۔