ضلع کرک میں گیس رائلٹی کی مد میں عدم ادائیگی اور گیس لوڈشیڈنگ کے خلاف ہونے والے مظاہرے پر کرک کے ڈی پی او شفیع اللہ مروت نے سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیوز پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ طالبان اور پولیس کا آمنا سامنا ہوا حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ مولانا شاہ عبدالعزیز اپنے مسلح افراد کے ساتھ گیس لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج میں شامل ہونے کیلئے جا رہے تھے، انھیں پولیس نے روکا تھا۔
ڈی پی او شفیع اللہ مروت کا کہنا تھا کہ مسلح افراد مولانا کے گن مین ہیں طالبان نہیں۔ واقعے کی ایف آئی آر درج کی گئی ہے، کسی کو بھی امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
https://twitter.com/HamzaDawar0/status/1450099915644936192?s=20
کرک کے ایک مقامی صحافی کے مطابق احتجاجی مظاہرین نے انڈس ہائی وے کو بند کر دیا۔ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر دیگر اضلاع سے نفری طلب کی گئی جس سے حالات کو کنٹرول کرتے ہوئے ٹریفک کا نظام بحال کیا گیا۔
دوسری جانب شاہ عبدالعزیز اس واقعے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست گیس کی عدم فراہمی کا نوٹس نہیں لے رہی لیکن مظاہرین کو روک رہی ہے۔ احتجاج ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے جس سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔
تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا قانونی حق ہے لیکن مسلح احتجاج اور اسلحہ کی نمائش کرنا غیر قانونی ہے، اس لئے پولیس نے شاہ عبدالعزیز کے گارڈز اور دیگر کارکنوں کا غیر مسلح ہونے کا کہا جس کے بعد پولیس اور مظاہرین آمنے سامنے آگئے مگر حالات ابھی کنٹرول میں ہیں اور امن و امان کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔