پاکستان کی آٹو انڈسٹری زوال کا شکار، پاک سوزوکی نے کاروں کی بکنگ معطل کر دی

08:24 AM, 18 Sep, 2019

نیا دور
پاکستان کی آٹو انڈسٹری کو اس وقت بدترین بحران کا سامنا ہے، اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ رواں سال جولائی تک گاڑیوں کی فروخت میں 41 فیصد تک کی کمی آئی جبکہ اس میں مزید کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ شاید، یہی وجہ ہے کہ پاک سوزوکی نے اپنی کاروں کی بکنگ عارضی طور پر معطل کردی ہے۔

پاک سوزوکی کے عہدیداروں نے اس بات کی تصدیق ہے کہ کمپنی نے نئی گاڑیوں کی بکنگ روک دی ہے۔ گاڑیوں کی بکنگ کیوں روکی گئی اس حوالے سے اب تک کوئی معلومات سامنے نہیں آئیں۔

آٹو انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اعلان کے پیچھے بہت سی دوسری وجوہات کے علاوہ ایک گاڑیوں کی کم فروخت بھی ہوسکتی ہے۔ حال ہی میں پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے اگست 2019 کے لئے فروخت کے اعداد و شمار جاری کیے تھے اور اس کے مطابق گاڑیوں کی مجموعی فروخت میں 41 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ جبکہ، اگست 2019 میں سوزوکی کی فروخت میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 56.15 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔



تفصیلات کے مطابق کمپنی نے جن گاڑیوں کی بکنگ روکی ہے، ان میں سوئفٹ ڈی ایل ایکس، ویگن آر وی ایکس آر، آلٹو وی ایکس اور کلٹس وی ایکس آر شامل ہیں۔ ویگن آر وی ایکس آر اور کلٹس وی ایکس آر کی بکنگ کو مکمل طور پر معطل نہیں کیا گیا، ان کے صرف چند رنگوں کی بکنگ معطل کی گئی ہے۔ سرخ، نیلے اور کالے رنگ کے علاوہ دیگر رنگوں میں یہ گاڑیاں دستیاب ہیں۔



آٹو انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور ملک میں معاشی غیر یقینی کی وجہ سے کمپنیاں اپنی کاروں کے نرخوں میں اضافہ کر رہی ہیں۔ اس کی وجہ سے عوام کی قوت خرید بہت کم ہوگئی ہے جس کا اثر گاڑیوں کی فروخت پر پڑا ہے۔

انڈسٹری سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ ایسا حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ہوا ہے ، آٹو ڈویلپمنٹ پالیسی پر عملدرامد نہ ہونے کی وجہ سے آٹو انڈسٹری بحران کا شکار ہے۔

آٹو ڈویلپمنٹ پالیسی کے مطابق ہر سال 5 لاکھ پانچ ہزار گاڑیوں کی تیاری کی جانی تھی، اگر سلسلہ ایسے ہی چلتا رہا تو انڈسٹری کو ہر سال 225 ارب کا نقصان اٹھانا پڑے گا اور اس سے منسلک 18 لاکھ افراد متاثر ہوں گے۔

یاد رہے کہ بحران کی وجہ سے جولائی میں ہنڈا نے اپنا پلانٹ 12 دن تک بند رکھا جبکہ انڈس موٹر کمپنی نے بھی اپنی پروڈکشن میں کمی کر دی ہے۔
مزیدخبریں