تفصیلات کے مطابق پچھلے چار سال سے انتظامیہ ہر سال فیسوں میں بیس ہزار سے زیادہ اضافہ کر رہی ہے۔ چار سال قبل فیس ایک لاکھ تھی جو اب ایک لاکھ پینسٹھ ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے۔ مزید برآں گزشتہ دو سال سے کورونا وبا نے ملک کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے انتظامیہ داخلوں کے بعد ایک ماہ کے لیے یونیورسٹی کھولتی ہے اور اس کے بعد بند کر دی دیتی ہے۔ جب بھی فیس درکار ہو تو کیمپس کھول دیا جاتا ہے اور فیس لینے کے بعد چھٹیاں دے دی جاتی ہیں۔
https://twitter.com/PSCLahore/status/1438155922988277764
طلبہ کا مطالبہ ہے کہ اول تو فیسوں میں اتنا زیادہ اضافہ ناجائز ہے اور اس کا مقصد مڈل کلاس طلبا کو تعلیم سے محروم کرنا ہے۔ مزید یہ کہ جب کورونا وبا کی وجہ سے یونیورسٹی بند ہو جاتی ہے تو طلبا بجلی، ہاسٹل، ٹرانسپورٹ، لیبارٹری اور دیگر سہولیات کا استعمال نہیں کرتے، ان کی فیس کم ہونی چاہئیے جبکہ انتظامیہ الٹا فیسیں بڑھا رہی ہے۔
اس معاملے پہ ایف سی کالج کی طالبہ سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ ایسے وقت میں جب پوری قوم معاشی بدحالی کا شکار ہے، فیسوں میں اضافہ کرنا انتہائی غیر انسانی عمل ہے۔ پورا سال یونیورسٹی بند رہی اور اب جب تمام کیمپس کھولے جا چکے ہیں، ایف سی کو بند رکھنا بلا جواز ہے۔ طلبہ اس عمل کے خلاف بھرپور ردعمل دیں گے۔ مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں احتجاج کیا جائے گا جس کی ذمہ دار انتظامیہ ہوگی۔
https://twitter.com/PSCollective_/status/1434177003150888967
پروگریسو اسٹوڈنٹس کولیکٹو کے صدر محسن ابدالی کا کہنا تھا کہ اس موقع پہ ہم ایف سی کے مظلوم طلبا کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر حد تک ان کا ساتھ دیں گے اور مسائل حل نہ ہونے کی صورت میں ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔