رپورٹ میں یہ ہوشربا انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ پاکستان میں میڈیا سنسرشپ میں اضافہ ہوا ہے اور بالخصوص عام انتخابات کے دوران اس حوالے سے حالات مزید خراب ہوئے، اخبارات کی تقسیم کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کی گئیں جب کہ ذرائع ابلاغ کے اداروں کو اشتہارات کی فراہمی کے حوالے سے دھمکایا گیا۔ کچھ ٹیلی ویژن چینلوں کے سگنلز بھی بند کر دیے گئے جس کے باعث اس فہرست میں پاکستان کی تین درجے تنزلی ہوئی ہے۔
رپورٹرز ودآئوٹ بارڈرز کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں صحافتی آزادیوں کے حوالے سے صورت حال اس وقت مزید خراب ہوئی جب صحافیوں کو ڈرائے دھمکائے جانے، جسمانی تشدد اور حراست میں لے جانے کے واقعات میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس نئی حکومت نے پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا اعلان کیا جس کے نام میں موجود لفظ ’’ریگولیشن‘‘ سنسر شپ کا واضح اظہار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پمرا کے قیام کی منظوری اور حاکم وقت کے قصیدے کہنے سے انکار کرنے والی صحافت
رپورٹ کے مطابق، صوبہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے صحافی سب سے زیادہ خطرات کی زد پر ہیں اور گزشتہ برس کم از کم تین صحافی پیشہ ورانہ خدمات انجام دیتے ہوئے قتل کر دیے گئے۔
https://youtu.be/pXW0Voz-SOU
تاہم رپورٹر ودآئوٹ بارڈرز کی اس رپورٹ میں یہ ذکر بھی کیا گیا ہے کہ رواں برس پاکستان میں کسی صحافی کے قتل کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں میڈیا کی آزادیوں کو تیزی سے سلب کیا جا رہا ہے
واضح رہے کہ صحافتی آزادیوں کے حوالے سے اس عالمی درجہ بندی میں ناروے مسلسل تیسرے برس بلند ترین درجہ پر فائز ہے جس کے بعد اس فہرست میں فن لینڈ اور سویڈن کا نمبر ہے۔