سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ انتشار کی یہ صورت حال پہلے تحریک لبیک کی پولیس پر تشدد سے شروع ہوئی بعد ازاں پولیس نے نہتے مظاہرین پر گولیاں برسائیں اور کئی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔
سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنے بیان میں کہا کہ انتشار کی ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ ہے جس نے ماضی میں مذہب کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا اور اپنے مفادات کے لئے مذہبی انتہاء پسندی کو فروغ دیا۔ سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنے کے فیصلے میں ان تمام عناصر کی نشاندہی کی تھی جن کی وجہ سے ریاست مذہبی انتہاء پسندی کی طرف بڑھی۔ ان کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کئے جانے کی وجہ سے موجودہ بحران پیدا ہوا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس بحران کو پر امن طریقے سے حل کرنے میں ناکام ہوئی ہے۔ موجودہ حکومت نے نا اہلی اور غیر آئینی اقدامات کے ذریعے تحریک لبیک پر دہشتگردی کی ایف آئی آر درج کروائیں اور شہریوں کے خلاف ہتھیار استعمال کئے جس کی وجہ سے اس بحران میں شدید اضافہ ہوا۔
سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنے بیان میں میڈیا پر لگائی گئی پابندیوں کی بھی مذمت کی اور کہا کہ میڈیا پر پابندی کی وجہ سے سوشل میڈیا پر جھوٹی اور گمراہ کن خبریں موصول ہوتی رہیں۔ سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے مطابق حالیہ بحران کے بارے میں آگاہی ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔
آخر میں سندھ ہائیکورٹ بار نے اپنے بیان میں کہا کہ اسٹیبلشمنٹ یا ڈیپ سٹیٹ کی جانب سے ماضی میں کی گئی غلطیوں کا ادراک کرتے ہوئے اس مسئلے کا مثبت حل نکالنا چایئے اور اس بات کا عزم کرنا چاہیئے کہ مستقبل میں ایسے اقدامات نہیں کئے جائیں گے۔