الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی جس میں بینچ کے سامنے اسلام آباد ہائیکورٹ کافیصلہ پڑھ کرسنایاگیا کہ فارن فنڈنگ ثابت ہوئی تو اس کا اثرجماعت اور چیئرمین دونوں پرہوگا۔
دورانِ سماعت پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے ہائیکورٹ کے فیصلے پر تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جو آبزرویشن دیں وہ بدقسمتی ہے، جن باتوں پردلائل نہیں دیے گئے تھے وہ بھی حکم نامہ میں شامل کردی گئیں۔
انور منصور نے الیکشن کمیشن نا مکمل ہونےکا اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ کمیشن کے 2 ارکان تعینات نہیں ہوسکے، آئین میں اختیارات الیکشن کمیشن کو ہیں، صرف کمشنر یا ممبرزکو نہیں۔
اس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہائیکورٹ نے30 دن میں فیصلے کی ہدایت کی ہے اس کا کیا کریں گے، اکبر ایس بابر کے وکیل نے یاد دلایا یہ اعتراض پہلے بھی اٹھایا گیا تھا لیکن خارج کیا گیا
دوسری جانب الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ امتیازی سلوک کیوں کیا جارہا ہے؟ قانون سب کے لیے برابر ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم سے حساب مانگا جارہا ہے، دیگر جماعتوں کی بھی اسکروٹنی ہونی تھی، ان کا کیس کیوں نہیں سنا جا رہا؟
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی اسکروٹنی پر اعتراض نہیں لیکن دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی بلایا جائے، اس کیس میں کچھ نہیں، ہمارے سب فنڈز لیگل ہیں، کوئی ممنوعہ فنڈنگ نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج قوم دیکھ رہی ہے سارا فوکس تحریک انصاف پر کیا جارہا ہے، ہم سب کچھ الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کرنے کو تیار ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی کا اپنا مینڈیٹ تھا، ہم نے ہر سوال کا جواب دیا، کمیٹی نے اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کیا۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری واحد جماعت ہے جس نے سیاسی فنڈ ریزنگ کا آغاز کیا، لوگوں کی مدد سے ہم نے فنڈز لیے لیکن خزانے کو نہیں لوٹا۔