لاہور ہائیکورٹ کا 2 رکنی بنچ وزیراعظم شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کرے گا۔ شہباز شریف کی درخواست کی آخری سماعت 20 جنوری 2020ء کو ہوئی تھی۔
عدالت نے 16 نومبر 2019ء کو نواز شریف کو علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔ لاہورہائیکورٹ کا 2 رکنی بنچ جسٹس شہباز علی رضوی اور جسٹس انوار الحق پنوں پر مشتمل ہے۔
عدالت نے نواز شریف کی انڈیمنٹی بانڈز کیخلاف درخواست باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کر رکھی ہے۔ عدالت نے 5 قانونی نکات پر وکلا کو بحث کیلئے بھی طلب کر رکھا ہے۔
عدالت نے وفاقی کابینہ کی آٹھ ملین پاؤنڈ، 25 ملین امریکی ڈالرز اور ڈیڑھ ارب روپے کے انڈیمنٹی بانڈز جمع کرانے کی شرط معطل کر رکھی ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ کیا سزا یافتہ ملزم کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی جا سکتی ہے؟ کیا میمورنڈم میں عائد کی گئی شرائط کو علیحدہ کیا جا سکتا ہے؟ کیا وفاقی حکومت ای سی ایل آرڈیننس کے تحت کوئی شرائط لگا سکتی ہے؟ کیا انسانی بنیادوں پر انتہائی بیمار شخص کیخلاف اس طرح کا حکم جاری کیا جا سکتا ہے؟ کیا ضمانت منظور ہونے کے بعد ایسی شرائط لاگو کی جا سکتی ہیں؟ اگر شرائط لاگو کی جا سکتی ہیں تو کیا یہ شرائط عدالتی فیصلے کو تقویت دیں گی؟