سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں وزارت دفاع نے استدعا کی ہے کہ ملک بھر ایک ساتھ انتخابات کرائے جائیں۔دہشتگردوں اور شرپسندوں کی جانب سے انتخابی مہم پر حملوں کا خدشہ ہے۔
وزارت دفاع نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ قومی، بلوچستان اور سندھ اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے پر ہی انتخابات کرائے جائیں۔
رپورٹ میں زیادہ تر وہی اعتراضات تھے جو انٹر سروسز انٹیلی جنس کے سربراہ، ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز اور سیکریٹری دفاع نے پیر کے روز چیف جسٹس اور دیگر دو ججوں کے سامنے تقریباً 3 گھنٹے پر محیط ان چیمبر بریفنگ اور اس سے قبل پارلیمنٹ کو دی گئی ان کیمرہ بریفنگ کے دوران پیش کیے تھے۔
رپورٹ میں ملک میں سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر انتخابات ایک ہی دن کرانے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی گئی اور کہا گیا کہ مسلح افواج اکتوبر کے اوائل تک انتخابی فرائض سرانجام دینے کے قابل ہو جائیں گی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ موجودہ سیکیورٹی کی صورتحال کے علاوہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ پنجاب اور سندھ میں انٹیلی جنس پر مبنی کارروائیوں کی وجہ سے مسلح افواج، رینجرز، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور دیگر فورسز لاجسٹک طور پر 6 ماہ کے عرصے میں دو بار انتخابی سیکیورٹی کی فراہمی کی خاطر تعینات کیے جانے کے لیے دستیاب نہیں ہیں۔کے پی اور بلوچستان میں آپریشنز کی وجہ سے ہی پنجاب اور سندھ کی صورت حال بہتر ہے اگر جوانوں کو ہٹایا گیا تو پنجاب اور سندھ میں امن و امان کی صورت حال خراب ہوجائے گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر کے آغاز تک سیکیورٹی فورسز دستیاب ہوں گی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم دے رکھا ہے۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو الیکشن کمیشن کو فنڈز فراہم کرنے کا حکم دیا تھا تاہم قومی اسمبلی نے فنڈز کے اجرا کی قرارداد مسترد کردی۔