دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے، ان ہی کی زبان میں بات ہو گی: وزیر قانون 

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بد قسمتی سے چار دہائیوں سے پاکستان دہشتگردی کے نشانے پر ہے۔ اسی ایوان میں سیکیورٹی بریفنگ بھی کروائی گئی تھی۔ وہ دہشتگرد جنہیں سکیورٹی فورسز نے جانوں کےنذرانے پیش کر کے ملک سے باہر دھکیلا ان کو واپس ملک میں لایا گیا۔ پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا۔حکومت کی اس میں زیرو ٹالرنس پالیسی ہے۔

03:04 PM, 19 Apr, 2024

نیا دور

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا۔ دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔ ان سے ان ہی کی زبان میں بات ہو گی۔

سپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ مسئلے پرانے ہیں ان پر کام ہورہا ہے۔ بد قسمتی سے چار دہائیوں سے پاکستان دہشتگردی کے نشانے پر ہے۔اسی ایوان میں سیکیورٹی بریفنگ بھی کروائی گئی تھی۔ وہ دہشتگرد جنہیں سکیورٹی فورسز نے جانوں کےنذرانے پیش کر کے ملک سے باہر دھکیلا ان کو واپس ملک میں لایا گیا۔ پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا۔حکومت کی اس میں زیرو ٹالرنس پالیسی ہے۔

پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بلوچستان کی حکومت نوشکی حملے میں ملوث افراد کو سزا دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ وفاقی حکومت بھی حکومت بلوچستان کی مدد میں پیش پیش ہے۔ علاقے میں دہشتگرد تنظیموں کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ اسی طرح کشمور میں بھی سندھ پولیس کام کر رہی ہے۔سندھ پولیس نے آپریشن شروع کردیا ہے اور وفاقی ایجنسی بھی ان کی مدد میں حاضر ہیں۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ روز ہمارے جوان جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔ حکومت کا عزم ہے کہ دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔ ان کو ان کی زبان میں جواب دیا جائے گا۔ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ لا اینڈ آرڈر صوبوں کی ذمہ داری ہے اور وفاقی حکومت ہمہ وقت دستیاب ہے اور انہوں نے کبھی بھی ذمہ داری اٹھانے سے منع نہیں کیا۔ جہاں بھی وفاقی حکومت کی ضرورت ہوگی وہاں حکومت موجود تھی اور رہے گی۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے عمر ایوب کی تقریر کا جواب دیتے ہوئےکہا کہ مجھے حیرت اس بات کی ہے کہ قانون پڑھایا کہاں سے جارہا ہے۔ اُس طرف سے قانون اور پارلیمانی روایات کا جو حال کیا گیا وہ سب کے سامنے ہیں۔

وزیر قانون کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور شرابہ کردیا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وزیر کا کہنا تھا کہ پہلی دفع ایوان میں مشترکہ اجلاس میں صدارتی خطاب نہیں ہوا اس پر معزز اراکین پہلے بھی بات کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئینی سربراہ کے خطاب کے دوران جو رویہ اختیار کیا گیا وہ شرمناک تھا۔

مزیدخبریں