سہیل وڑائچ نے لکھا کہ سیاست کے تقاضے کو چھوڑیں، غیرت کا بھی تقاضا ہے کہ والد اور بہن جیل میں ہوں تو حسین نواز جیسا جوان جہان اور باغیرت بھائی کیسے یہ برداشت کر رہا ہے؟ جیل کی سختیاں اور قانون کی پابندیاں اپنی جگہ، مگر انسان کو اپنی عزت اور غیرت پر نمایاں طور پر ناز ہوتا ہے۔ حسین نواز کو بھی ہوگا۔ اب وقت ہے کہ وہ اس غیرت، حمیت اور عزت کا برسر عام اظہار بھی کریں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ان کے وطن نہ آنے کی جو بھی قانونی، سیاسی اور خاندانی وجوہات تھیں یا ہیں ان کا جواز تھا یا نہیں، مگر اب صورتحال ایسی ہے کہ یہ تمام وجوہات اور جواز رد کرکے بھی حسین نواز کو فوراً واپس آنا چاہئے۔ ان کے والد نواز شریف اور بہن مریم دونوں پابندِ سلاسل ہیں، ایسے میں حسین نواز، لندن، جدہ یا دبئی جہاں کہیں ہیں، ان کا وہاں رہنا نہیں بنتا۔ بہت سے الزامات ایسے ہیں جو حسین نواز پر ہیں اور بالواسطہ سزا ان کے والد اور بہن بھگت رہے ہیں۔ پارک لین کی جائیداد کے مالک ہونے کے آپ دعویدار ہیں، آپ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ آپ کے اثاثے اور جائیداد آپ کو اپنے دادا میاں محمد شریف سے براہِ راست ملی ہے۔ ظاہر ہے کہ حسین نواز واپس آئے گا تو گرفتار ہوگا مگر پھر بھی اُسے آنا چاہئے اور اپنی قانونی پوزیشن کا دفاع کرنا چاہئے۔
سہیل وڑائچ نے لکھا کہ فرض کریں کہ حسین نواز واپس نہ آئے، تو کیا ہوگا، کچھ بھی نہیں ہوگا معاملات ایسے ہی چلتے رہیں گے، والد اور بہن جیل میں پڑے رہیں گے اور حسین نواز غیر متعلق ہوتے جائیں گے۔ اور اگر وہ آ جاتے ہیں، جیل چلے جاتے ہیں تو اپنی جماعت میں ان کی عزت اور سیاسی حیثیت بحال ہوگی۔ آج تک نواز شریف اپنے بیٹوں کو پاکستان آنے سے منع کرتے رہے ہیں، پاکستان آئے تھے تو رات کو ان کے گھر سے نکلنے پر پابندی تھی، اب بھی شاید اپنی محبت کی وجہ سے حسین نواز کو آنے سے منع کر دیں مگر میری رائے اب بھی یہی ہے حسین نواز واپس آؤ۔