پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رہنما عثمان ڈارکی سیالکوٹ میں رہائش گاہ، فیکٹری اور سیکرٹریٹ سیل کر دیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق رہنما رہنما تحریک انصاف عثمان ڈار اور ان کے بھائی عمر ڈار متعدد مقدمات میں اشتہاری ہیں۔ جائیدادوں کو عدالتی حکم پر سیل کیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ سول جج قدسیہ بانو کے حکم پر جائیداد سیل کر کے قرقی کے نوٹسز لگا دئیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سیالکوٹ میں ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی بھاری نفری عثمان ڈار کی رہائش گاہ، فیکٹری اور سیکرٹریٹ کے باہر موجود ہے۔
عثمان ڈار نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ میں میرا گھر، فیکٹری، کاروبار مکمل سیل کر دیا گیا ہے۔ جناح ہاؤس سمیت ہر قسم کی پراپرٹی کو سیل کرکے میری بوڑھی والدہ، اہل خانہ اور بچوں کو گھر سے نکال دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے گھر کی پردہ دار خواتین اور بچوں کو گھر سے نکال کر سڑک پر چھوڑ دیا گیا ہے۔میری بیوہ ماں، اہلیہ اور بہنوں کو زبردستی گھر سے نکال کر میرا اور میرے خاندان کا مکمل کاروبار سیل کر دیا گیا ہے۔
عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ کم از کم ڈھائی ہزار افراد فیکٹریوں میں کاروبار کرتے ہیں۔ جن پراپرٹیز کو سیل کیا گیا ہے وہ میرے اکیلے کی ملکیت نہیں ہیں۔ظالم ظلم اور بربریت کی اس سطح تک گر چکا ہے جو ناقابل بیان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی مشینری پوری قوت سے میرے خاندان پر ٹوٹ پڑی ہے۔ ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کے سر سے چادر چار دیواری کھینچنے والے اللہ کے انصاف سے ڈریں۔ آزاد ملک میں ہم سے جینے کا رہنے کا حق چھین لیا گیا ہے۔جعلی مقدمات بنا کر انتقامی کارروائی کیلئے اپنی ہی سر زمین پر اشتہاری بنا دیا گیا ہے۔
عثمان ڈار کا مزید کہنا تھا کہ محب وطن پاکستانیوں سے دہشتگردوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔ میں اللہ کے حضور اپنی والدہ کی مسلسل تضحیک کرنے والوں کا انصاف مانگتا ہوں، اعلیٰ عدلیہ سے اپیل کرتا ہوں کہ اس بربریت کا فوری اور بلا تاخیر نوٹس لیا جائے۔