تازہ ترین صورتحال کے مطابق کراچی کے پورٹ قاسم پر کھڑے ایک امریکی جہاز کو اس تمام تر صورتحال کا ذمہ دار قرار دیا جا رہا تھا اور اس جہاز کو پورٹ سے ہٹانے کا حکم بھی دے دیا گیا تھا۔ مبینہ طور پر زہریلی گیس کا سبب بننے والے جہاز میں سویابین موجود ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ سویابین ڈسٹ ہی اس زہریلی گیس کی وجہ بن رہی ہے جو اب تک 400 سے زائد افراد کو متاثر کر چکی ہے جبکہ 14 سے زائد افراد اس زہریلی گیس کے باعث لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
اس پراسرار زہریلی گیس کے حوالے سے گذشتہ رات جامعہ کراچی کے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بیالوجیکل سائنسز نے حکومت سے کہا تھا کہ کیماڑی کے مکینوں کو سانس لینے میں دشواری کا مسئلہ ‘سویابین ڈسٹ’ کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔
ڈائریکٹر آئی سی سی بی ایس ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری کی جانب سے کمشنر کراچی افتخار شالوانی کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ لیبارٹری میں متاثرہ افراد کے خون اور پیشاب کے نمونوں کے ساتھ ساتھ متعلقہ علاقے سے حاصل کردہ سویابین ڈسٹ کے نمونوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ آئی سی سی بی ایس کے نتائج کے مطابق کیماڑی کے رہائشی سویابین ڈسٹ سے متاثر ہوئے ہیں۔
اس سے قبل کیماڑی میں ’زہریلی گیس‘ کے باعث ہلاکتوں کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے ایک ہنگامی اجلاس بلایا تھا جس میں کمشنر کراچی افتخار شلوانی نے بتایا تھا کہ ایک جہاز سویا بین یا اس قسم کی کوئی چیز آف لوڈ کررہا تھا جو ممکنہ طور پر واقعے کی وجہ ہوسکتی ہے اور جب آف لوڈنگ روک دی گئی تو بو بھی ختم ہو گئی۔
وزیر بحری امور علی حیدر زیدی کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی وجہ سویابین کے جہاز کو قرار دینے کی رپورٹ ’بالکل بکواس‘ ہے کیوں کہ جہاز اور عملہ بالکل ٹھیک ہیں۔
معروف ماہر امراض سینہ پروفیسر ڈاکٹر ندیم احمد رضوی نے کہا ہے کہ سویا بین ڈسٹ (دھول) سے الرجی، دمہ اور ناک کی الرجی تو ہو سکتی ہے لیکن فوراً موت واقع نہیں ہوسکتی، اس سے موت کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
حکام نے بھی امریکی سویابین کو کلین چٹ دے دی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل پلانٹ پروٹیکشن فلک ناز نے بتایا کہ سویابین میں کسی قسم کے حشرات یا مضر گیس کے اثرات نہیں ملے، 15 فروری کو قرنطینہ عملے نے ہرکولیس جہاز پر جا کر امریکہ سے درآمدی سویا بین کا تجزیہ کیا اور قرنطینہ جانچ کی، تاہم اس کے نمونوں میں کسی قسم کے زرعی حشرات نہیں پائے گئے۔
حکومت نے ہرکولیس جہاز کو پورٹ قاسم پر لنگر انداز کرنے اور اس پر لدی باقی ماندہ سویا بین وہیں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ اتوار کی شام سے کیماڑی میں مبینہ زہریلی گیس کے اخراج سے اب تک 14 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔