تفصیلات کے مطابق بحرین کے کنگ حماد نے سال 2014 میں اسلام آباد میں نرسنگ یونیورسٹی کے قیام کے لئے فنڈز مہیا کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد وفاقی ترقیاتی ادارے نے مقامی لوگوں کو زمین کے بدلے رقم ادا کر کے زمین حاصل کی۔ مگر نیب نے اس ڈیل پر شکوک و شبہات کا اظہار کر کے تحقیقات کے آغاز کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
نیب نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ وفاقی ترقیاتی ادارے نے کنگ حماد میڈیکل یونیورسٹی کے لئے حاصل کی گئی زمین میں بدعنوانیاں کی ہیں جس کیخلاف تحقیقات کے لئے اجازت دی جائے۔ نیب نے اپنی درخواست میں واضح کیا ہے کہ جانچ پڑتال سے یہ معلوم ہوا کہ سی ڈی اے نے پراجیکٹ شروع ہونے سے پہلے مالی بدعنوانیاں کیں جن کی تحقیقات ضروری ہے۔
نیب نے اسلام آباد کے وفاقی ترقیاتی ادارے پر الزامات لگاتے ہوئے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ ادارے نے متاثرین کی ایک لسٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ کُل 748 لوگ ہیں جن سے زمین حاصل کی گئی ہے اور ان کو معاوضہ ادا کیا جائے گا مگر نیب کی تحقیقات کے مطابق ان متاثرین کی تعداد 383 ہے، مگر ادارے نے کرپشن کرتے ہوئے یہ تعداد نامعلوم وجوہات کی بنا پر ڈبل دکھائی ہے۔
نیب نے اپنے درخواست میں کرپشن کے ایک اور کیس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی کے لئے حاصل کی گئی زمین میں ادارے نے کہا ہے کہ ہم نے اس زمین پر ایک گھر مسمار کیا ہے جن کو معاوضہ ادا کرنا ہے مگر تحقیقات سے معلوم ہوا کہ وہ مویشیوں کا ایک فارم تھا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب کو سی ڈی اے کے خلاف زمین حاصل کرنے کے مرحلے تک تحقیقات کرنے سے روکا ہوا ہے۔