تفصیلات کے مطابق کرتار پور راہداری نے پنجابی نیوز چینل کے ذریعے ایک دوسرے کے حوالے معلومات حاصل کرنے والے خاندان کی دونوں شاخوں کو 74 سال بعد دوبارہ متحد ہونے کا موقع دیا۔
اس موقع پر ننکانہ صاحب کے ضلع منانوالہ کے رہائشی شاہد رفیق مٹھو اپنی خاندان کے 40 اراکین کے ہمراہ کرتار پور صاحب پہنچے، جبکہ بھارت کے ضلع امرتسر کی تحصیل اجنالا کے گاؤں شاہ پور ڈوگراں کے رہائشی سونو مٹھو بھی کرتار پور راہداری کے ذریعے اپنے خاندان کے 8 اراکین کے ہمراہ اپنے پیاروں سے ملنے گردوارہ ننکانہ صاحب آئے۔
خاندان کے اراکین اس قدر جذباتی تھے کہ ایک دوسرے سے گلے مل کر رونے لگے۔
شاہد رفیق مٹھو کا کہنا ہے کہ 1947 میں علیحدگی کے دوران ان کے بزرگ اقبال مسیح اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان آگئے تھے جبکہ ہنگامہ آرائی کے دوران اقبال کے بھائی عنایت لاپتا ہوگئے تھے اور بھارتی پنجاب میں ہی رہ گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ’ ایک سال قبل پنجابی نیوز چینل نے میرا انٹرویو نشر کیا تھا جس میں، میں نے اپنے بزرگوں کی علیحدگی کا ذکر کیا تھا، یہ انٹرویو بھارتی پنجاب میں موجود میرے رشتے داروں نے دیکھا، انہوں نے ہم سے رابطہ کیا اور ہم نے کرتار پور میں دوبارہ متحد ہونے کا منصوبہ بنایا‘۔
شاہد مٹھو نے دونوں بزرگ اقبال اور عنایت کے انتقال پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔
سونو میٹھو کا کہنا تھا کہ ’مجھے کرتار پور پر شاہد سمیت اپنے دیگر 35 رشتہ داروں سے مل کر بہت خوشی ہوئی‘۔
دوبارہ متحد ہونے پر رشتہ داروں نے ایک دوسرے سے دل کی باتیں کی اور اپنے بزرگوں کی یادوں کو تازہ کیا۔
اس موقع پر کرتار پور انتظامیہ کی جانب سے خاندان کے اراکین میں مٹھائیاں بھی تقسیم کیں۔
خاندان کے اراکین نے گردوارہ دربار صاحب کے مختلف حصوں کا دورہ کرنے کے بعد بابا گرونانک لنگر صاحب کا دورہ کیا اور ایک ساتھ دوپہر کا کھانا کھایا جبکہ گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مقامی بازار سے شاپنگ بھی کی۔
انہوں نے دوبارہ ملنے کا ارادہ کیا اور ان کے رشتے داروں نے سونو کے خاندان کو گرودوارے کے اگلے دورے میں خاندان کے مزید اراکین کو لانے کے لیے بھی کہا۔
دونوں خاندانوں نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ان خاندانوں کو دوبارہ ملانے کا موقع فراہم کیا جو 74 سال قبل الگ ہو گئے تھے۔