تحریر :(سمیع عبدالرحمنٰ)
حال ہی میں بلوچستان کے ضلع بارکھان میں ایک المناک واقعہ وقوع پذیر ہوا ،پنجاب جانیوالی بس کے 7 پنجابی مسافر بلوچستان میں قتل کردیے گئے،ان افراد کو شناختی کارڈ دیکھ کر گولیاں ماری گئیں ۔یہ نہ صرف دہشت گردی کاسر عام اظہار ہے بلکہ ہمارے معاشرے میں موجود لسانی اور صوبائی تفریق کی افسوسناک عکاسی بھی ہے۔ایسے واقعات ہمارے دلوں کو چیر کر رکھ دیتے ہیں اور ہمیں اس قسم کی بے رحمی کی مذمت کرنے پر اُکساتے ہیں۔
یہ بات واضح ہے کہ دہشت گردی کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔ دہشت گردوں نے معصوم عوام کو نشانہ بنا کر ایک ایسے معاشرے کی تصویر پیش کی ہے جہاں انسانیت کی قدر ہی مٹ جائے۔ ان کا یہ عمل نہ صرف انسانی حقوق کی پامالی ہے بلکہ ملک کی سلامتی اور اتحاد کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔ ایسے واقعات سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے سخت اور فوری اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔
اسی کے ساتھ، یہ واقعہ لسانی اور صوبائی فسادات کے حوالے سے بھی ایک وارننگ ہے۔ پاکستان ایک مشترکہ وطن ہے جہاں ہر شہری، چاہے وہ کسی بھی زبان یا صوبے سے تعلق رکھتا ہو، ایک ہی خون کا ہے۔ اس قسم کے واقعات سے معاشرتی ہم آہنگی کو شدید دھچکہ پہنچتا ہے اور عوام کے درمیان نفرت اور دشمنی کی بیج بونے لگتے ہیں۔ لسانی اور صوبائی بنیادوں پر تقسیم کرنے والی سوچ نہ صرف قومی یکجہتی کو مجروح کرتی ہے بلکہ ہمارے معاشرے میں امن و امان کی فضا کو بھی برباد کر دیتی ہے۔
ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ کسی بھی قسم کی تفریق یا فرقہ واریت کی بنیاد پر کسی انسان کی جان لینا یا اس کے ساتھ ظلم کرنا نہایت غلط اور غیر اخلاقی ہے۔ معاشرتی انصاف اور یکجہتی کی بنیاد وہیں سے مضبوط ہوتی ہے جہاں ہر فرد کو برابر حقوق دیے جائیں اور ہر قوم اور زبان کو عزت و احترام ملے۔ اس سلسلے میں تمام متعلقہ اداروں اور حکام کی ذمہ داری ہے کہ ایسے سنگین واقعات کی تحقیقات فوری اور شفاف انداز میں کی جائیں تاکہ انصاف کا عمل یقینی بنایا جا سکے۔
یہ المناک واقعہ ایک بار پھر ہمیں یہ باور کراتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کرنا اور صوبائی و لسانی بنیادوں پر تقسیم کو مٹا کر ایک متحد اور ہم آہنگ معاشرہ تشکیل دینا کتنا ضروری ہے۔ ہر شہری کو چاہیے کہ وہ نفرت اور تعصب کی اس آتش بازی کے خلاف کھڑا ہو اور اپنے ارد گرد امن، محبت اور بھائی چارے کو فروغ دینے کی کوشش کرے۔
ہم تہہ دل سے متاثرین کے اہل خانہ کے لیے دعاگو ہیں اور اس سنگین جرم کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ یہ وقت ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہو کر اس طرح کی بے رحمی اور تعصب کا مقابلہ کریں اور اپنے معاشرے کو ایک روشن، پرامن اور متحد مستقبل کی جانب لے جائیں۔