جیکب آباد؛ سرکاری ملازم حکومتی گاڑیوں میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں

یہاں نا صرف اسلحہ کی نمائش ہو رہی ہے بلکہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی دیگر کھلم کھلا خلاف ورزیاں بھی ہو رہی ہیں۔ پینا فلیکس پر مکمل پابندی کے باوجود مختلف امیدواروں کے بڑے بڑے سائز کے پینا فلیکس جگہ جگہ لگائے گئے ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے الیکشن کمیشن کے ضابظہ اخلاق پر عمل ہو ہی نہیں سکتا۔

06:23 PM, 19 Jan, 2024

ولی سومرو

ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات میں سب سے پہلی ترجیح الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کو دی گئی ہے۔ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر امیدواروں کے فارم رد ہو سکتے ہیں اور وہ نااہل بھی ہو سکتے ہیں، مگر کچھ بڑے بڑے عہدوں، وزارتوں اور ملک کی تقدیر بدلنے والوں کے ساتھی کے طور پر خود کو ظاہر کرنے والے لوگ آج کل مختلف پارٹیوں کے امیدوار بنے ہوئے ہیں۔ یہ امیدوار جانتے بھی ہیں کہ کچھ بھی ایسا کرنے سے جو الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہو، ان کے خلاف کارروائی بھی ہو سکتی ہے، مگر سندھ کے شمال میں واقع ضلع جیکب آباد میں یوں لگتا ہے جیسے الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کوئی پابندی نہیں۔ یوں بھی لگتا ہے کہ جیسے ان کے خلاف کبھی کوئی کارروائی ہو گی بھی نہیں۔ شہر بھر میں اسلحہ کی نمائش یوں ہو رہی ہے جیسے جیکب آباد کوئی نو گو ایریا ہو۔ امیدوار جب بھی کسی جگہ جاتے ہیں یا آر او آفس تو مسلح گارڈز ساتھ ساتھ ہوتے ہیں۔

سینیئر صحافی سید مظہر شاہ کا کہنا ہے کہ سرعام اسلحہ کی نمائش غلط عمل ہے، ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی نظر آ رہی۔ یہ دوران ورک اپنے ساتھ مسلح گارڈز لے جاتے ہیں، لگتا ہے یہ دھاندلی کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگر یہ عوامی نمائندے بننے کے امیدوار ہی ضابطہ اخلاق پر عمل نہیں کریں گے تو عوام کیسے ان باتوں پر عمل کریں گے۔

جیکب آباد میں نا صرف اسلحہ کی نمائش ہو رہی ہے بلکہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی دیگر بھی کھلم کھلا خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ پینا فلیکس پر مکمل پابندی کے باوجود مختلف امیدواروں کے بڑے بڑے سائز کے پینا فلیکس جگہ جگہ لگائے گئے ہیں۔ یوں لگتا ہے جیسے الیکشن کمیشن کے ضابظہ اخلاق پر عمل ہو ہی نہیں سکتا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

محمد ریحان سومرو کا کہنا ہے کہ اگر پابندی ہے تو سب کو عمل کرانا چاہیے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کچھ امیدواروں کے پینا فلیکس لگائے جا رہے ہوں اور کچھ کو کوئی اجازت نہ ہو۔ ان پر اگر کارروائی نہیں ہو گی تو ہر ایک امیدوار اپنے اپنے پینا فلیکس لگانا شروع کر دے گا۔ محد ریحان کا کہنا تھا کہ جگہ جگہ پینا فلیکس لگانے پر الیکشن کمیشن کی کوئی بھی کارروائی ہوتی نظر نہیں آ رہی۔ لگتا یوں ہے کہ الیکشن قریب آتے ہی، آخری ہفتے میں شہر بھر میں بڑے بڑے سائز کے پینا فلیکس لگائے جائیں گے۔

انتخابی مہم میں سرکاری گاڑیوں کے استعمال کا انکشاف

جیکب آباد میں سرکاری گاڑیوں میں بھی الیکشن مہم جاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ میونسپل بلدیہ کے لئے کام کرنے والی گاڑی پر پیپلز پارٹی کے جھنڈے لگاتے ہوئے تصویریں وائرل ہوئی ہیں۔ واضح دیکھا جا سکتا ہے کہ میونسپل کے لئے کام کرنے والے خود شہر بھر میں جھنڈے لگاتے نظر آ رہے ہیں۔ شہریوں کی جانب سے تصویریں بنا کر ڈپٹی کمشنر کو ارسال کرنے کے بعد ڈپٹی کمشنر جیکب آباد دادلو خان زہرانی نے نوٹس لے لیا اور میونسپل آفیسر (سی ایم او) رفیق احمد بلیدی کو خبردار کیا ہے کہ میونسپل کی گاڑیاں الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے خلاف کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے پوچھا کہ اہلکار کس حیثیت سے ایک سیاسی جماعت کے پارٹی جھنڈے شہر بھر میں لگانے کا کام کر رہے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر نے اپنے لیٹر میں تصویریں بھی پرنٹ کی ہیں جن میں سرکاری گاڑی پر پیپلز پارٹی کے جھنڈے لگائے جا رہے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کے لیٹر کے جواب میں میونسپل آفیسر سی ایم او رفیق احمد بلیدی نے ڈپٹی کمشنر کو جواب میں لیٹر جاری کیا کہ یہ گاڑی سرکاری نہیں بلکہ پرائیویٹ ہے، میونسپل نے خود اس کو کرایہ پر منگوایا ہے اور اس گاڑی کا نمبر بھی لیٹر میں شائع شدہ تصویر میں ظاہر کیا گیا ہے۔ میونسپل آفیسر کے مطابق اگر یہ گاڑی سرکاری ہوتی تو ہر صورت اس کے ڈرائیور کے خلاف کارروائی کی جاتی۔

شہری عرض محمد سولنگی کے مطابق مختلف وارڈز کے کونسلرز اور بلدیاتی نمائندے ورک کرتے دکھائی دے رہے ہیں، وہ ہر وقت بنگلوں پر موجود ہوتے ہیں، ہمارے پاس خود وہ ووٹ مانگنے آتے ہیں۔ عرض محمد کے مطابق جگہ جگہ ان وارڈز اور یوسیز کے نمائندوں اور سرکاری ملازمین کی تصاویر بھی پینا فلیکس پر لگی ہوئی ہیں۔ سرکاری ملازمین بھی اپنی ڈیوٹی کرنے کے بجائے سیاسی پارٹیوں کی انتخابی مہم چلانے پر لگے ہوئے ہیں اور ان کے خلاف کوئی کارروائی ہوتی نظر نہیں آ رہی۔

الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق کیا کہتا ہے؟

الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق میں واضح کیا گیا ہے کہ کسی بھی صورت کوئی بھی سرکاری ملازم انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکتا اور نا ہی کوئی وارڈ کا کونسلر یا یو سی کا ممبر الیکشن مہم میں حصہ لے سکتا ہے۔ اس کے باوجود شہر بھر میں الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی حکم عدولی کی جا رہی ہے۔

رابطہ کرنے پر ضلعی الیکشن کمشنر تسلیم میاں نے بتایا کہ ہم نے ایک الیکشن مانیٹرنگ آفیسر مقرر کیا ہے جس کا کام ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو ہم خود ایکشن لیں گے۔

الیکشن کمیشن کے مانیٹرنگ آفیسر (ADC) شاہد حسین سرکی کا کہنا ہے کہ ہمیں ابھی تک کوئی شکایت نہیں آئی، اگر آپ یا کوئی اور ہمیں ثبوت فراہم کرے گا تو ہم فوری ایکشن لیں گے۔ سرکاری ملازمین کی تصویریں بینرز پر لگانے اور الیکشن مہم میں فعال ہونے کے سوال پر اے ڈی سی شاہد حسین نے کہا کہ ہمیں ایسی اطلاع تو ہے مگر کوئی ثبوت ابھی تک نہیں ملے۔ ان کے سرکاری ملازم ہونے اور الیکشن مہم میں شرکت کی باتیں ثبوت کے طور پر پیش کر دیں تو ہم کارروائی بھی کریں گے۔

ایس ایس پی قمر رضا جسکانی کا کہنا ہے کہ الیکشن میں امن و امان بحال رکھنے اور کسی بھی غیر تسلی بخش صورت حال سے نمٹنے کے لیے ہم پیش پیش ہیں، اگر ڈی آر او یا ان کا کوئی بھی نمائندہ شکایت کرے گا تو فوری کارروائی کی جائے گی۔

مزیدخبریں