جب امریکی خلائی مشن چاند پر اترا تو اُس وقت سے چاند کے بارے میں کئی دلچسپ اور عجیب و غریب حقائق سامنے آئے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو اردو کی ایک رپورٹ میں ان دلچسپ حقائق کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔
چاند سکڑ رہا ہے
امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق چاند کی حرارت میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔ اس کے باعث اس کی سطح ایسے سکڑتی جا رہی ہے جیسے انگور خشک ہونے پر کشمِش کی صورت اختیار کر جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چاند کا اندرونی حصہ بھی سکڑنے کے عمل میں ہے۔ گزشتہ لاکھوں برسوں میں چاند کی مجموعی حجم میں پچاس میٹر کی کمی ہو چکی ہے۔
چاند پر امریکی جھنڈا کیسے لہراتا ہے؟
سازشی عناصر کا خیال ہے کہ چاند پر انسان کے اترنے کا امریکی دعویٰ غلط ہے اور نیل آرمسٹرانگ اور ایڈون ایلڈرن نے چاند پر نہیں بلکہ ایک ساؤنڈ اسٹیج پر چہل قدمی کی تھی۔ یہ بھی کہا گیا کہ جو امریکی جھنڈا نصب کیا گیا۔ وہ ایسے لہراتا دکھایا گیا ہے جیسے ہوا چل رہی ہو، جبکہ خلا میں ہوا موجود نہیں۔ ناسا کا کہنا ہے کہ تصویر خلا باز الڈرن کے جھنڈے کو لہرا کر کھولنے کے وقت لی گئی تھی۔
جلا دینے والی گرمی اور منجمد کر دینے والی سردی
چاند پر درجہٴ حرارت غیر معمولی طور پر انتہائی بلند اور کم ہوتا رہتا ہے۔ یہ 127 ڈگری سینٹی گریڈ یا 260 ڈگری فارن ہائیٹ تک پہنچ سکتا ہے۔ چاند پر درجہٴ حرارت میں گراوٹ منفی 153 سینٹی گریڈ تک یا منفی 243 ڈگری فارن ہائیٹ تک ہو سکتی ہے۔
چاند پر انسانی وجود کی روایت
یہ بھی ایک قدیمی روایت ہے کہ چاند پر کوئی شخص رہتا ہے۔ کچھ لوگ کے مطابق چاند کے چہرے پر انسانی چہرہ بھی دکھائی دیتا ہے۔ پاکستان میں یہ کہانی چلتی ہے کہ چاند پر ایک بڑھیا سوت کاتنے میں مصروف ہے۔ ہر ثقافت میں چاند پر کسی انسان کی موجودگی کی کہانی گھومتی ہے۔ چاند پر اترنے والے خلابازوں کو وہاں کسی انسان سے پالا نہیں پڑا ہے۔
زمین سے دوری اور سورج گرہن کا خاتمہ
سائنس دانوں کے مطابق چاند، زمین سے سالانہ بنیاد پر چار سینٹی میٹر کی رفتار سے دور ہو رہا ہے۔ تقریباً ساڑھے پانچ سو ملین سالوں کے بعد چاند اتنی دور ہو جائے گا کہ زمین پر سورج گرہن کا امکان ختم ہو کر رہ جائے گا۔
بھیڑیے کو کوئی فکر نہیں
روایتاً بڑھتے چاند کو دیکھ کر بھیڑیے کا غرانا مشہور ہے۔ تمام پرانی دہشت پیدا کرنے والی فلموں میں شدت پیدا کرنے کے لیے چاند کو دیکھ کر بھیڑیے کا غرانا اور بھونکنا بڑھنا دکھایا جاتا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ پورے چاند پر بھی بھیڑیے پوری شدت سے چاند کو دیکھ کر بھونکتے نہیں ہیں۔ وہ معمول کے مطابق رات کے وقت بھیانک انداز میں کسی وقت چیختے ہیں اور اس کا پورے چاند سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مون واکرز: کتنا ہمہ جہت گروپ ہے؟
اب تک چاند پر ایک درجن سے زائد انسان قدم رکھ چکے ہیں۔ یہ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھتے تھے۔ لیکن ان میں ایک چیز مشترک ہے کہ وہ سب امریکی تھے، سبھی سفید فام اور مرد تھے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کب پہلا غیر امریکی چاند پر قدم رکھتا ہے اور کس وقت کوئی عورت چاند کی نگری سے ہو کر لوٹتی ہے۔