انہوں نے کہا کہ ’جو لوگ سمجھتے ہیں کہ 2019 میں سنسرشپ کر کے معاملات چلا لیں گے وہ پچھلی دنیا میں رہتے ہیں۔ سنسرشپ ایک مرتا ہوا تصور ہے۔‘
فواد چوہدری کو اکثر اپنے بیانات پر مشکلات کا سامنا رہا ہے اس حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بیانات سے کبھی حکومت خوش نہیں ہوتی، کبھی عدلیہ اور کبھی نیب۔
انہوں نے کہا کہ ’ جو بات دل میں ہو وہ نہ کرنا میرے لیے بہت مشکل ہے، جو محسوس کرتا ہوں کہہ دیتا ہوں‘۔
فواد چوہدری نے کہا کہ جمہوری ادارے متعدد مرتبہ کی گئی مداخلت اور سویلین اداروں کی عدم توجہی کی وجہ سے کمزور ہیں۔
جمہوریت سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ ’ پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے ہمیں فوج کی مدد کی ضرورت ہے، اگر فوج یہ فیصلہ کرے کہ جمہوریت تگڑی نہیں ہونی تو جمہوریت تگڑی نہیں ہونی۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی پر دیگر ممالک کی طرح فوج کی رائے لی جاتی ہے۔