کرونا سے پہلے بہت کم لوگ آن لائن کلاسز سے واقف تھے، اور اب سب اس بارے میں جانتے ہیں۔ اس ناگہانی صورت کے پیش نظر آن لائن کلاسز کو ایک اچھے اقدام کے طور پر دیکھاجا رہا ہے، اس کے علاوہ آن لائن کلاسز کیلئے استعمال ہونے والی ایپلی کیشن زوم، جس کے بارے میں مشکل ہی سے کوئی جانتا تھا اب تقریباً سارے لوگ جان گئے ہیں۔
پہلے پہلے لوگ آن لائن ملاقات کیلئے سکائپ، فیسبک میسنجر کا استعمال کرتے تھے لیکن ان ایپس پر بہت کم لوگ ایک وقت میں بات کرسکتے تھے لیکن اس کے مقابلے میں زوم ایپ (Zoom App) پر 100 صارف ایک ساتھ ملاقات کرسکتے ہیں اور دوسرے ایپس کے مقابلے میں زوم ایپ کی کوالٹی بھی اچھی ہے اور اس خصوصیات کی وجہ سے اب آن لائن تعلیم کیلئے زوم ایپ استعمال کرنا شروع کردیا گیا ہے۔
آن لائن تعلیم کے پیش نظر، پہلے سے بہتر آن لائن مواصلاتی ذرائع متعارف کروانے کیلئے اب بہت ساری کمپنیاں زور لگا رہی ہیں کہ یا تو نئے ایپس تیار کیے جائیں یا پہلے سے موجود ایپس میں بہتری لائی جائے۔ اگر میں اپنی یونیورسٹی ( عبدالولی خان یونیورسٹی مردان) کی بات کروں تو ہماری یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ایڈمشنز ڈاکٹر عتیق الرحمن نے سٹوڈنٹس کے قیمتی وقت کو ضائع ہونے سے بچانے کیلئے اپنے کچھ سٹوڈنٹس کے ساتھ مل کر نہایت ہی کم وقت میں ایک آن لائن ویب سائٹ (Leaning Management System) تیار کروایا، جس میں ایک سٹوڈنٹ کی کلاس حاضری سے لے کر آن لائن پیپر دینے تک کی سہولت موجود ہیں اور جن سٹوڈنٹس نے ڈاکٹر عتیق الرحمن کے زیر نگرانی یہ آن لائن ویب سائٹ تیار کیا، ان کو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے ہاتھوں شیلڈز سے نوازا گیا۔ ان ہی کوششوں کی وجہ سے ہماری یونیورسٹی نے صوبہ خیبر پختونخوا میں سب سے پہلے آن لائن کلاسز کا آغاز کیا جو ہمارے لئے باعث فخر ہے۔
سعود جان نامی صوابی یونیورسٹی کے طالبعلم نے بتایا کہ عبدالولی خان یونیورسٹی کے جانب سے سٹوڈنٹس کیلئے آن لائن ویب سائٹ تیار کروانا اور کلاسز کا آغاز کروانا نہایت ہی اچھا اقدام ہے، اس کے علاوہ زین نامی بونیر یونیورسٹی کے طالبعلم نے بھی اس اقدام کو سراہا اور بتایا کہ جس طرح باہر کے ممالک نے آن لائن کلاسز کا آغاز کیا تو اسی طرح عبدالولی خان یونیورسٹی کے جانب سے سٹوڈنٹس کیلئے آن لائن کلاسز کا آغاز کرنا دنیا کے سامنے پاکستانی تعلیم کا ایک مثبت امیج پیش کرتا ہے۔